منیر نیازی
منیر نیازی کا شمار اردو اور پنجابی کے اہم تر شاعروں میں ہوتا ہے۔ ان کی ابتدائی شاعری قیام ساہیوال کے ایام کی یادگار ہے۔ منٹگمری (اب ساہیوال) میں انھوں نے ۔۔سات رنگ۔۔۔کے نام سے ایک ادبی رسالہ بھ جاری کیا۔ لاہور منتقلی کے بعد فلمی گانے بھی لکھے۔ منیر نیازی کی غزل میں حیرت اور مستی کی ملی جلی کیفیات نظر آتی ہیں۔ ان کے ہاں ماضی کے گمشدہ منظر اور رشتوں کے انحراف کا دکھ نمایاں ہے۔ منیر نیازی کی شاعری کے بارے میں ڈاکٹر محمد افتخارشفیع اپنے ایک مضمون میں لکھتے ہیں۔
منیر نیازی بیسویں صدی کی اردوشاعری کی اہم ترین آواز ہیں۔ ان کا شعری لب ولہجہ اپنی انفرادیت کے ساتھ ہمیشہ انھیں نمایاں مقام عطا کرے گا۔
-
اس کا نقشہ ایک بے ترتیب
ایک غزل از منیر نیازی
-
ﺍﺷﮏِ ﺭﻭﺍﮞ ﮐﯽ ﻧﮩﺮ ﮨﮯ
ایک غزل از منیر نیازی
-
رنج فراق یار میں رسوا نہیں ہوا
ایک غزل از منیر نیازی
-
خمارِ شب میں
ایک غزل از منیر نیازی
-
جِس نے مِرے دِل کو درد دِیا
ایک غزل از منیر نیازی
-
اُگا سَبزہ دَر و دِیوار پر آہِستَہ آہِستَہ
ایک غزل از منیر نیازی
-
خیال جس کا تھا مجھے خیال میں ملا مجھے
ایک غزل از منیر نیازی
-
آ گئی یاد شام ڈھلتے ہی
ایک غزل از منیر نیازی
-
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں
ایک اردو نظم از منیر نیازی
-
ایک سفر کے دوران
ایک اردو نظم از منیر نیازی
-
بے خیالی میں یوں ہی بس اک ارادہ کر لیا
ایک غزل از منیر نیازی