امیر مینا ئی
امیر مینائی (پیدائش: 21 فروری 1829ء- وفات: 13 اکتوبر 1900ء) اردو مشہور و معروف شاعر و ادیب تھے۔
متعدد کتابوں کے مصنف تھے۔ ایک دیوان غیرت بہارستان، 1857ء کے ہنگامے میں ضائع ہوا۔ موجودہ تصانیف میں دو عاشقانہ دیوان مراۃ الغیب، صنم خانہ عشق اور ایک نعتیہ دیوان محامد خاتم النیین ہے۔ دو مثنویاں نور تجلی اور ابرکرم ہیں۔ ذکرشاہ انبیا بصورت مسدس مولود شریف ہے۔ صبح ازل آنحضرت کی ولادت اور شام ابد وفات کے بیان میں ہے۔ چھ واسوختوں کاایک مجموعہ بھی ہے۔ نثری تصانیف میں انتخاب یادگار شعرائے رامپور کا تذکرہ ہے، جو نواب کلب علی خان کے ایما پر 1890ء میں لکھا گیا۔ لغات کی تین کتابیں ہیں۔ سرمہ بصیرت ان فارسی عربی الفاظ کی فرہنگ ہے جو اردو میں غلط مستعمل ہیں۔ بہار ہند ایک مختصر نعت ہے۔ سب سے بڑا کارنامہ امیر اللغات ہے جس کی دو جلدیں الف ممدودہ و الف مقصورہ تک تیار ہو کر طبع ہوئی تھیں کہ انتقال ہو گیا۔
-
مے پئیں کیا کہ کچھ فضا ہی نہیں
امیر مینائی کی اردو غزل
-
گر یہ بے سود ہے
امیر مینائی کی اردو غزل
-
میں رو رو کے آہ کروں گا
امیر مینائی کی اردو غزل
-
وہ کہتے ہیں، نکلنا اب تو
امیر مینائی کی اردو غزل
-
رندِ خراب تیرا
امیر مینائی کی اردو غزل
-
اس کی حسرت ہے جسے
امیر مینائی کی اردو غزل
-
ہنس کے فرماتے ہیں
امیر مینائی کی اردو غزل
-
تند مے اور ایسے کمسِن کے لیے
امیر مینائی کی اردو غزل
-
نِیم جاں چھوڑ گئی
امیر مینائی کی اردو غزل
-
عِشق میں جینے کے بھی لالے پڑے
امیر مینائی کی اردو غزل
-
مُوئے مِژگاں سے تِرے
امیر مینائی کی اردو غزل
-
یہ سب ظہورِ شانِ
امیر مینائی کی اردو غزل
-
ہوئے نامور بے نشاں کیسے کیسے
امیر مینائی کی اردو غزل
-
سَرَکتی جائے ہے رُخ سے
امیر مینائی کی اردو غزل
-
امیر لاکھ اِدھر سے اُدھر زمانہ ہوا
امیر مینائی کی اردو غزل
-
پوچھا نہ جائے گا جو
امیر مینائی کی اردو غزل
-
مرے بس میں یا تو یارب
امیر مینائی کی اردو غزل
-
پُرسِش کو مری کون مرے گھر نہیں آتا
امیر مینائی کی اردو غزل
-
پوچھا نہ جائے گا
امیر مینائی کی اردو غزل
-
مر چلے ہم مر کے اُس پر مر چلے
امیر مینائی کی اردو غزل
- ۱
- ۲