طاہرہ سرا
عصری پنجابی شاعری میں ایک تازہ آواز، طاہرہ سرا نے اپنی نظموں کے ذریعے عورت کے روایتی تصورات کو چیلنج کیا ہے۔ ان کا تعلق شیخوپورہ سے ہے۔ شاعرہ ہونے کے ساتھ ساتھ وہ ایک سماجی کارکن بھی ہیں کیونکہ انہوں نے دیہی خواتین کی بہبود کے لیے ترنجن ویلفیئر آرگنائزیشن کی بنیاد رکھی ہے۔
-
پیڑاں سہن دے عادی ہو گئے
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
چن دے ویہڑے آن کے سوں گئی
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
کندھاں کوٹھے ڈورے ہوگئے
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
کِنّے شعر نتارے سوچاں
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
کی کیہنا ایں میرے تے اتبار نہیں
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
گھمن گھیراں دی سرداری
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
ہس ہس آکھن کڑیاں
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
پہلی گل کہ ساری غلطی میری نئیں
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
جا نی پچھل پیریے صاحباں!
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
تینوں انج نگاہواں لبھن
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
تیرے بن جو ساہ لینا اے
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
تیرے آل دوالے رہندے
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
بھانویں اوہدے ساہویں
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
منکر نہیں ہوئی
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
بس لوکاں توں ڈر لگدا اے
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
اوہدا چیتا نال ہندا اے
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
نہ گبھراؤ
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل
-
تیرے بن جو ساہ لینا اے
طاہرہ سرا کی ایک پنجابی غزل