اردو غزلیاتشعر و شاعریقمر جلال آبادی

وہ آغازِ محبت کا زمانہ

ایک اردو غزل از قمر جلال آبادی

وہ آغازِ محبت کا زمانہ

ذرا سی بات بنتی تھی فسانہ

قفس کو کیوں سمجھ لوں آشیانہ

ابھی تو کروٹیں لے گا زمانہ

قفس سے بھی نکالا جا رہا ہوں

کہاں لے جائے دیکھو آب و دانہ

غرور اتنا نہ کر تیرِ ستم پر

کہ اکثر چوک جاتا ہے نشانہ

اگر بجلی کا ڈر ہو گا تو ان کو

بلندی پر ہے جن کا آشیانہ

کہانی دردِ دل کی سن کے پوچھا

قمرؔ سچ کہہ یہ کس کا ہے فسانہ

قمر جلال آبادی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button