ایک سہانی صبح کا منظر تھا، زمین پر بکھری ہوئی دھوپ کے سنہری ذرات کو دیکھ کر یوں لگتا تھا جیسے کائنات نے اپنے رازوں کو کھول دیا ہو۔ ایک چھوٹی سی چیونٹی، زمین کے دامن میں ایک قطرہ شہد کے قریب پہنچی۔ وہ قطرہ، جو ایک عام نظر میں صرف ایک معمولی سی چیز تھی، چیونٹی کے لیے زندگی کا سب سے بڑا خزانہ تھا۔
چیونٹی نے اس قطرے کو دیکھا تو اس کی روح میں ایک عجیب سی تڑپ پیدا ہوئی۔ وہ اس قطرے کے قریب پہنچی، اس کو چھوا، اور پھر اپنے ننھے منہ سے اسے چکھنے لگی۔ ایسا لگتا تھا جیسے وہ صرف اپنی بھوک مٹانے نہیں، بلکہ اپنی ذات کے کھوئے ہوئے حصے کو ڈھونڈ رہی ہو۔
یہ منظر، جو کسی اور کے لیے بے معنی ہو سکتا تھا، میرے لیے محبت کی کہانی کا استعارہ بن گیا۔ میں نے محسوس کیا کہ محبت بھی تو ایسی ہی ہوتی ہے؛ وہ ایک معمولی سا احساس ہے جو ایک عام دل میں بسا ہوتا ہے، لیکن جب وہ ملتا ہے تو ایسا لگتا ہے جیسے کائنات کا سب سے بڑا راز فاش ہو گیا ہو۔
چیونٹی کے لیے وہ قطرہ صرف خوراک نہیں، بلکہ اس کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی تھا۔ اس کی محنت، اس کی لگن، اور اس کا عزم، سب کچھ اس ایک قطرے میں سمٹ آیا تھا۔
یہ منظر میرے دل میں محبت کے معنی کو از سرِ نو جاگزین کر گیا۔ میں نے سوچا، شاید ہم سب اپنی زندگی میں اسی ایک قطرے کی تلاش میں ہیں۔ چاہے وہ قطرہ محبت ہو، سکون ہو، یا زندگی کا کوئی اور مقصد۔
چیونٹی کی اس معمولی سی کوشش نے مجھے یہ سکھایا کہ زندگی کے ہر لمحے میں محبت چھپی ہوئی ہے، بس ہمیں اسے دیکھنے کے لیے اپنی آنکھوں کو کھولنا ہوگا۔ اور شاید، جب ہم اپنے دل کی گہرائیوں سے محبت کو محسوس کریں گے، تو ہمیں بھی وہ قطرہ مل جائے گا جو ہماری زندگی کو مکمل کر دے گا۔
شاکرہ نندنی