اردو شاعریاردو غزلیاتسید انصر

کچھ دن اسیرِ خواہشِ نان و نمک رکھا

ایک اردو غزل از سید انصر

اِس نامراد عشق نے کیا کر دیا مجھے
تو مل گیا تو خود سے جدا کر دیا مجھے

کچھ دن اسیرِ خواہشِ نان و نمک رکھا
پھر بے نیازِ ارض و سما کر دیا مجھے

دو گام ساتھ چل کے مرا مان رکھ لیا
تو نے تو میرے قد سے بڑا کر دیا مجھے

دورِخزاں کے زرد روئیے کے باوجود
اندر کے موسموں نے ہرا کر دیا مجھے

کیسے کہوں کہ وہ مرے احساں بھلا چکا
اس نے صلہ تو زہر پلا کر دیا مجھے

پھر وہ گھڑی بھی آئی کہ اعمال نیک نے
مخلوق کی نظر میں برا کر دیا مجھے

پہلے تو سر جھکا کے ادب سے کیا سلام
پھر تھال سے گلاب اٹھا کر دیا مجھے

تجھ بن کوئی نہیں جو ازل تا ابد چلے
تیری اسی ادا نے ترا کر دیا مجھے

انصر میں اس کی ذات میں گم ہو کے رہ گیا
شوقِ بقا نے ایسا فنا کر دیا مجھے

سید انصر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔
Loading...
سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button