- Advertisement -

کبھی سوچا نہ ہی سمجھا نہ سمجھداری کی

ایک اردو غزل از صغیر احمد صغیر

کبھی سوچا نہ ہی سمجھا نہ سمجھداری کی
میں نے ہر بار محبت کی طرفداری کی

تب کہیں جا کے محبت کی سمجھ آئی ہے
جب پرندوں نے درختوں کی عزاداری کی

جانے کس پیڑ پہ آ کر وہ کبھی نام لکھے
بس یہی سوچ کے ہر سال شجرکاری کی

ہم نے یاروں سے تعلق کو عبادت سمجھا
کبھی عیاری نہ ہی اس میں ریاکاری کی

ایک صحرائی قبیلے سے تعلق ہے صغیر
مجھ کو آتی تھی وفا میں نے وفاداری کی

صغیر احمد صغیر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
خورشید رضوی کی ایک اردو غزل