اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

ہر بات سے باخبر رہی ہے

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

ہر بات سے باخبر رہی ہے
جب تک کہ نظر نظر رہی ہے

مت دیکھ کہ ہے کہاں زمانہ
یہ سوچ کہ کیا گزر رہی ہے

یا بات میں بھی اثر نہیں تھا
یا کام نظر بھی کر رہی ہے

دیکھو تو ہے زخم زخم سینہ
کہنے کو کلی نکھر رہی ہے

حالات کا انتظار باقیؔ
وہ زلف ابھی سنور رہی ہے

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button