دل کی حالت سنبھل گئی ہے اب
یاد آگے نکل گئی ہے اب
کل تو شامل تھا میری قسمت میں
میری قسمت بدل گئی ہے اب
وہ مرا حال تم سے پوچھے تو
اس سے کہنا سنبھل گئی ہے اب
تیری یادیں تھیں برف کے مانند
برف پوری پگھل گئی ہے اب
لوگ صحرا کی سمت بھاگیں گے
شہر میں آگ جل گئی ہے اب
آگ رنگوں کی بجھ گئی یعنی
میری تصویر جل گئی ہے اب
ہمانشی بابرا