آپ کا سلاماردو تحاریر

چھپکلی بے دیوار

ایک اردو کہانی از احمد ہمیش

چھپکلی بے دیوار

احمد ہمیش
کہانی

چھپکلی دیوار سے فرش پر گری ،گویا اسے گرنا تھا ۔

آدمی ،جوایک کرسی پر بیٹھا اس سے قریب تھا ۔ مطلب یہ کہ اس کی کئی بار کی تجربہ زدہ آنکھوں نے اسے گرتے دیکھا ہوگا ۔ اسکے باءوجود تعجب ہے کہ چھپکلی جہاں گری ہے ،وہاں سے پلٹ کر دیوار کو نہیں دیکھ سکتی ۔ جبکہ دیوار کے حاشیے اور نامزد فرش کی اس جگہ کے درمیان چند ہی انچ کا فرق ہے ۔ وہ چاہے تو مڑ کر دیوار پر چڑھ بھی سکتی ہے ۔ آدمی کا احساس ۔ ممکن ہو ایک گری ہوئی چھپکلی کے لئے چند انچ کے فرق کا مفہوم بھی فاصلہ ہو ۔ لہذاوہ ایک سناّٹا ۔ ۔ ۔ شگاف فیصلہ دیتاہے ۔ ’’اب وہ دیوار پر بالکل نہیں چڑھ سکتی ‘‘ ۔

فرضی سناٹے میں سوراخ ہوچکا ہے ۔ لیکن دنیا اسے آئینی عمل تسلیم نہیں کرتی ۔ آدمی بضد ہے کہ اس کا فیصلہ اٹل ہے ۔ یعنی جس کے لئے فیصلہ دیا گیا ہے اسے مرنا ہی ہوگا ۔ دیوار،کبھی اس کی سلطنت تھی۔۔۔ہوگی لیکن سلطنت سے گر کر اگر کچھ دیر سلطنت کی غلط فہمی باقی رہے تو کیاتعجب ہے ;238;

سلطنت کی غلط فہمی میں وہ فرش کو دیوار سمجھتی رہے گی ۔

یہاں تک کہ فرش کا اختیاراسے مارڈالے گا ۔ کونے کھدروں میں پڑے ہوئے اختیار، اس کی دم پر حملہ کریں گے اور پہلی بار اسے اصل دیوار کے کھونے کا گمان کہیں دور سے ہوگا ۔ اس کا احسا س کہ غالباً اس کی دم کی نوک کٹ گئی ہے پھر وہ وہم کے ایک سرے سے رینگنا چاہے گی لیکن وہم کے دوسرے سرے تک کھسک کر رک جائے گی ۔ پلٹ اس لئے نہیں سکتی کہ کٹی ہوئی دم کی نوک یاد آئے گی اور اس درمیان اس کی دم کے بل رینگنے کی قوت گھٹ چکی ہوگی ۔ وہ اپنے شکار ،کیڑوں کو پکڑنے کاڈھنگ بھول جائے گی ۔ لیکن وہم کے دوسرے سرے پر وہ دیرتک پڑی ہوئی کچھ یوں سوچے گی ،گویا اس کے شکار اسی طرح مفعول ہوں گے اسی طرح اس کے منہ میں آجانے کے عادی ہوں گے لیکن جب اچانک بہت سی چیونیٹیاں اس پر حملہ کریں گی تب وہ وہم کے دونوں سروں کو بھول جائے گی ۔ ۔ ایک سیکنڈ میں اسے محسوس ہوگا کہ اس کے جسم کو چاروں طرف سے نوچا جارہاہے ۔

اس کے بعد فرش کا اختیار اپنے تمام نمائندوں کوبار ی باری بھیجتارہے گا ۔ ان میں سے کوئی ایسا بھی نمائندہ ہوگا جواسے اچانک کسی چیز سے کچل کر باہر پھینک دینا چاہے گا ۔ فیصلہ دینے والا آدمی خود پر غور کرتاہے ۔ لیکن اس حدتک چھپکلی واقعی بے حس ہوئی ہے یا نہیں !آدمی کرسی پر بیٹھا اس لئے سوچ رہا ہے کہ اسے اس طرح سوچنے کی ہدایت ملی ہے ۔ اسے کچھ سمجھ میں نہیں آتا ۔ اسے چھپکلی پر غصہ آتاہے ۔ وہ زور زور سے فرش کے اختیار کو پکارتاہے لیکن ساتھ ہی وہ یہ بھی جانتاہے کہ وہ جو کسی ملک کا آئین نہیں محض اتفاق سے فرش کی نمائندگی میں شامل ہوگیا ہے ۔ اس خیال سے کہ ممکن ہو کسی آگاہی عمل کا ضمیر ہو ۔

پھر اس نے فرش کے اختیار کو کیوں پکارا!

لاکھوں فارمولے ،اصول ،مکان ،شرمگاہیں ،خاندان اور سڑکوں کا مشترکہ سوال اس کے گمان میں سنائی دیتاہے ۔ وہ جواب نہیں دیتا ۔ محض اندازہ لگاتاہے کہ ممکن ہو مشترکہ سوال کے ذمہ دار یہ چاہتے ہوں کہ کسی ترکیب سے چھپکلی کو فرش سے دیوار کی طرف لوٹادیا جائے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button