پطرس بخاری

اردو زبان کے مزاح نگاروں کا جب بھی نام لیا جائے گا سب سے پہلا نام جو ذہن کی اسکرین پر چمکے گا وہ احمد شاہ پطرس بخاری ہی کا ہوگا۔ پطرس اردو کے ان ادیبوں میں سے ہیں جنہوں نے بہت کم لکھا لیکن جو بھی لکھا اس کی بدولت ادب عالیہ میں ان کی ساکھ قائم ہو گئی۔ احمد شاہ پطرس بخاری کو اگر عجوبہ روزگار کہا جائے تو کچھ عجب نہ ہو گا۔ گورنمنٹ کالج کے مایہ ناز، خوبرو، جواں سال پروفیسر، اور وہ بھی انگریزی زبان کے، جی ہاں بول چال نشست و برخاست میں انتہائی نستعلیق، نفیس شخصیت، بنا رکے اہل زبان جیسی رواں غلطی سے پاک انگریزی بولنے والے کیمبرج سے نمایاں کامیابیاں سمیٹ کر فارغ التحصیل ہونے والے احمد شاہ جب لکھتے ہیں تو اردو کو ذریعہ اظہار بناتے ہیں اور مزاح کو اپنا میدان۔ یہ نہیں کہ پطرس نے صرف مزاح ہی لکھا، پطرس منفرد انشا پرداز، مترجم اور نقاد بھی تھے۔ اس کے علاوہ اقتدار کے ایوانوں سے گزرتے ہوئےحکومت پاکستان کی جانب سے اقوام متحدہ میں نمائندگی بھی کی لیکن اس سب کے باوجود ان کا مزاح ہر کارنامے پر بازی لے گیا۔ آج بھی مضامین پطرس جیسے چھوٹی اور منحنی ضخامت کی کتاب اردو مزاح کے ماتھے پر جھومر کی طرح آویزاں ہے۔

Back to top button