اردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

اب تک جو جی چکا ہوں جنم گن رہا ہوں میں

سرفراز آرش کی ایک غزل

اب تک جو جی چکا ہوں جنم گن رہا ہوں میں
دنیا سمجھ رہی ہے کہ غم گن رہا ہوں میں

اس کی طرف گیا ہوں گھڑی دیکھتا ہوا
اب واپسی پہ اپنے قدم گن رہا ہوں میں

متروک راستے میں لگا سنگ میل ہوں
آباد راستوں کے الم گن رہا ہوں میں

ٹیبل سے گر کے رات کو ٹوٹا ہے اک گلاس
بتی جلا کے اپنی رقم گن رہا ہوں میں

انگلی پہ گن رہا ہوں سبھی دوستوں کے نام
لیکن تمہارے نام پہ ہم گن رہا ہوں میں

کچھ عورتیں ہیں جنس کی تخصیص کے بغیر
کچھ چادریں ہیں جن کو علم گن رہا ہوں میں

آرش بھلا رہا ہوں کوئی یاد رفتگاں
اک بنچ ہے جو باغ میں کم گن رہا ہوں میں

سرفراز آرش

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button