اِک آگ نے طُور جلا ڈالا
موسؑیٰ کو جام پلا ڈالا
اِک آگ بنی گلزار کہیں
اِک آگ بنی ہے نار کہیں
اِک آگ نے کاٹیں انگشتیں
اِک آگ نے بولا جھولے میں
اِک آگ انا الحق کہتے ہوئے
اِک آگ کو سولی پر ڈالے ۔۔۔
اِک آگ نے سسّی کر ڈالا
اِک آگ نے مجنوں کر ڈالا
جب بات کہیں نہ بنی تو پھر
اِک آگ نے کربل بھر ڈالا۔۔۔
اِک آگ لگی ہے عالَم میں
وہ آگ جو مادے سے نکلے
جو خود کو خدا گردانے اور
اپنی ہی خدائی کے ہاتھوں
خود خاک میں جا کر مل جائے ۔۔۔۔
ہاں آگ وہی جو بنجر کو زرخیز کرے
ہاں آگ وہی زرخیز کو جو
بنجر کر ڈالے لمحوں میں
وہ آگ جو دن کو رات کرے
اور رات کو رات میں دن کر دے
جو ذرّے کا دل چیرے اور
ذرّے سے ساری دنیا کو اِک آن میں بود سے ایسے کرے نابود ہو جیسے اصل اس کی۔۔۔۔
تم سوچو گے اک آگ بھلا کیسے یہ سب کچھ کر سکتی؟
لیکن یہ سب کچھ جھوٹ نہیں
یہ وہ سچ ہے جو جھوٹ بھی ہو تو پھر بھی سچا رہتا ہے ۔۔۔
وہ آگ پتہ ہے کیا جاناں؟!
وہ آگ تمھاری الفت ہے
وہ آگ تمھاری الفت ہے ۔۔۔۔۔۔
حسن ابنِ ساقی