آپ کا سلاماردو نظمحسن ابن ساقیشعر و شاعری

آگ (نا مکمل مگر مکمل)

حسن ابن ساقی کی ایک اردو نظم

اِک آگ نے طُور جلا ڈالا
موسؑیٰ کو جام پلا ڈالا
اِک آگ بنی گلزار کہیں
اِک آگ بنی ہے نار کہیں
اِک آگ نے کاٹیں انگشتیں
اِک آگ نے بولا جھولے میں
اِک آگ انا الحق کہتے ہوئے
اِک آگ کو سولی پر ڈالے ۔۔۔

اِک آگ نے سسّی کر ڈالا
اِک آگ نے مجنوں کر ڈالا
جب بات کہیں نہ بنی تو پھر
اِک آگ نے کربل بھر ڈالا۔۔۔

اِک آگ لگی ہے عالَم میں
وہ آگ جو مادے سے نکلے
جو خود کو خدا گردانے اور
اپنی ہی خدائی کے ہاتھوں
خود خاک میں جا کر مل جائے ۔۔۔۔

ہاں آگ وہی جو بنجر کو زرخیز کرے
ہاں آگ وہی زرخیز کو جو
بنجر کر ڈالے لمحوں میں
وہ آگ جو دن کو رات کرے
اور رات کو رات میں دن کر دے
جو ذرّے کا دل چیرے اور
ذرّے سے ساری دنیا کو اِک آن میں بود سے ایسے کرے نابود ہو جیسے اصل اس کی۔۔۔۔

تم سوچو گے اک آگ بھلا کیسے یہ سب کچھ کر سکتی؟
لیکن یہ سب کچھ جھوٹ نہیں
یہ وہ سچ ہے جو جھوٹ بھی ہو تو پھر بھی سچا رہتا ہے ۔۔۔

وہ آگ پتہ ہے کیا جاناں؟!
وہ آگ تمھاری الفت ہے
وہ آگ تمھاری الفت ہے ۔۔۔۔۔۔

حسن ابنِ ساقی

حسن ابن ساقی

اصل نام : محمد حسن راجپوت قلمی نام : حسن ابن ساقی تخلص : ابنِ ساقی شہر اسلام آباد تاریخ پیدائش 09/07/2004

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button