آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریممتاز گورمانی

اس کی آنکھوں پہ مان تھا ہی نہیں

ممتاز گورمانی کی ایک اردو غزل

اس کی آنکھوں پہ مان تھا ہی نہیں
خواب تھے خواب دان تھا ہی نہیں

میں تعاقب میں چل پڑا جس کے
دھول تھی کاروان تھا ہی نہیں

دو زمیں زاد جس میں رہ سکتے
اس قدر آسمان تھا ہی نہیں

گر پڑا ہوں تو راستے نے کہا
تیرا مجھ پر تو دھیان تھا ہی نہیں

ایک خواہش تھی دو دلوں کے بیچ
اور کچھ درمیان تھا ہی نہیں

ہم نے پھولوں سے خوب باتیں کیں
باغ میں باغبان تھا ہی نہیں

اس نے چاہا کہ جانا جاؤں میں
اس سے پہلے جہان تھا ہی نہیں

عمر اس میں گزار دی ممتازؔ
وہ جو میرا مکان تھا ہی نہیں

ممتاز گورمانی

ممتاز گورمانی

تونسہ شریف سے ممتاز گرمانی صاحب اردو غزل کے ایک معتبر اور بے مثال شاعر ہیں، جن کی شاعری میں محسوسات کی لطیف دنیا کے ساتھ سنجیدگی اور فکری پختگی بھی ہے۔ وہ اردو غزل کے اہم شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button