- Advertisement -

سفر تنہا نہیں کرتے

محسن نقوی کی اردو غزل

سفر تنہا نہیں کرتے
سنو ایسا نہیں کرتے

جسے شفاف رکھنا ہو
اُسے میلا نہیں کرتے

تیری آنکھیں اجازت دیں
تو ہم کیا نہیں کرتے

بہت اُجڑے ہوئے گھرکو
بہت سوچا نہیں کرتے

سفر جس کا مقدر ہو
اُسے روکا نہیں کرتے

جو مل کر خود سے کھو جائے

اُسے رُسوا نہیں کرتے
یہ اُونچے پیڑکیسے ہیںسایہ نہیں کرتے

کبھی ہسنے سے ڈرتے ہیں
کبھی رویا نہیں کرتے

تیر آنکھوں کو پڑھتے ہیں

تجھے دیکھا نہیں کرتے

چلو!!!
تم راز ہو اپنا
تمہیں افشا نہیں کرتے

سحر سے پوچھ لو محسن
ہم سویانہیں کرتے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
A Urdu Ghazal By Hafeez Jalandhari