- Advertisement -

میں نے سوچا کچھ ایسا نصاب لکھتے ہیں

تہمینہ مرزا کی ایک اردو غزل

میں نے سوچا کچھ ایسا نصاب لکھتے ہیں
میرا عنوان تم ہو ایسی کتاب لکھتے ہیں

جو اس نے کہا،جو أس نے پوچھا
جلنے والوں کے سب سوالوں کا جواب لکھتے ہیں۔

جو بیاں نہ ہووے ہو حقیقت میں
وہ سب خیال وہ سارے خواب لکھتے ہیں

جو بیٹھے ہیں دائیں بائیں کندھوں پر
یہ میری جاں بس حساب لکھتے ہیں

ادب ملحوظ رکھتے ہے کچھ ایسے
ہم ہمیشہ انہیں جناب لکھتے ہیں

جو جیے جائے بن محبت کے چلو، تہمینہ
ایسے ویسوں کا خانہ خراب لکھتے ہیں

تہمینہ مرزا

  1. زین چیمہ کہتے ہیں

    ماشااللہ بہت عمدہ غزل

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
تہمینہ مرزا کی ایک اردو غزل