آپ کا سلاماردو نظمشاکرہ نندنیشعر و شاعری

اک پل کا سکوت

شاکرہ نندنی کی ایک اردو نظم

خاموش کمرہ، جہاں سائے رقص کریں،
اک عورت بیٹھی، جیسے خواب بنیں۔
پہنے روشنی اور دھیمے رنگوں کی بات،
خیالوں میں گم، جہاں یادوں کی رات۔

انگلیاں چھوئیں، شیشے کا جام،
حقیقت اور خوابوں کا مدھم پیام۔
چمکے اس میں کہانیوں کا روپ،
ہنسی کے قصے، امیدوں کی دھوپ۔

سورج کی کرنیں، زلفوں میں سمائیں،
سنہری ہالے، دھیرے سے بنائیں۔
دور کہیں، نظر اس کی بہکے،
باہر کی دنیا، دھندلا سا جھلکے۔

ہر گھونٹ میں چھپا ہوا گیت،
یادوں کی مٹھاس، بہار کی ریت۔
وقت تھمے، سانسوں کی صدا،
اس کرسی میں پایا، اس نے خدا۔

ہر جھنکار، جام کا پیام،
چھوٹے لمحے، بڑے خوابوں کا انعام۔
دکھوں کا مرہم، دل کا سہارا،
تنہائی کا لمس، خوابوں کا کنارہ۔

باہر شام کی مدھم سرگوشی،
اندر خوابوں کی اک روشن روشنی۔
ہر عکس میں، نئی دنیا کے راز،
خاموشی کی دھن، بہتی آب رواں ساز۔

بیٹھی رہنے دو، یہ عورت حسین،
ہاتھوں میں لیے، جامِ زندگی کا نگیں۔
شاکرہ کے سکون میں دنیا کو ملا،

شاکرہ نندنی

میں شاکرہ نندنی ہوں، ایک ماڈل اور ڈانسر، جو اس وقت پورٹو، پرتگال میں مقیم ہوں۔ میری پیدائش لاہور، پاکستان میں ہوئی، اور میرے خاندانی پس منظر کی متنوع روایات میرے ثقافتی ورثے میں جھلکتی ہیں۔ بندۂ ناچیز ایک ہمہ جہت فنکارہ ہے، جس نے ماڈلنگ، رقص، تحریر، اور شاعری کی وادیوں میں قدم رکھا ہے۔ یہ سب فنون میرے لیے ایسے ہیں جیسے بہتے ہوئے دریا کے مختلف کنارے، جو میری زندگی کے مختلف پہلوؤں کی عکاسی کرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button