احمد راہی
پیدائش 13 نومبر 1923ء، پنجابی شاعر، فلمی کہانی نویس اور نغمہ نگار، پاکستان کی پنجابی فلموں میں اپنی خدمات دیں، بطور کہانی نویس ان کی یادگار فلموں میں مرزا جٹ، ہیر رانجھا، ناجو، گُڈو، اُچّا شملہ جٹ دا مشہور ہے اس کے علاوہ فلم شہری بابو، ماہی مُنڈا، یکے والی، چھومنتر، الہ دین کا بیٹا، مٹی دیاں مورتاں، باجی، سسی پنوں اور بازارِ حسن نامی فلموں کے گیت لکھے۔
امرتسر میں ہی انہوں میں مشہور افسانہ نگار سعادت حسن منٹو، شاعر سیف الدین سیف، کہانی نگار اے حمید کی صحبت میں رہتے ہوئے ادب میں دلچسپی لینا شروع کردی لیکن لاہور کے ادبی ماحول میں اس میں مزید نکھار آیا۔
لاہور آمد پر انہیں ترقی پسند ادبی مجلے ’سویرا‘ کا مدیر بنا دیا گیا۔ لیکن جب ترق پسند ادیبوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں میں تیزی آئی تو انہوں نے فلمی دنیا کا رخ کیا۔
-
طویل راتوں کی خامشی میں
اردو غزل از احمد راہی
-
غم حیات میں کوئی کمی نہیں آئی
اردو غزل از احمد راہی
-
عام ھے کوچہ و بازار میں سرکار کی بات
اردو غزل از احمد راہی
-
گردش جام نہیں ، گردش ایام تو ھے
اردو غزل از احمد راہی
-
دل پہ جب درد کی افتاد پڑی ہوتی ہے
اردو غزل از احمد راہی
-
دل کے سنسان جزیروں کی خبر لائے گا
اردو غزل از احمد راہی