- Advertisement -

جلدی

ایک افسانہ از امین کنجاہی

جلدی

اُس نے عجیب قسم کی طبیعت پائی تھی جب بھی میرے ساتھ بیٹھتا زندگی کی باتیں کرتا زندگی میں وہ بہت کچھ کرنا چاہتا تھا، اُسے ہر کام کرنے میں جلدی ہوتی،جب میرے پاس آتا،بیٹھتا، کہتا یار جلدی سے چائے منگوا میں نے کہا یار چائے بنانے میں تھوڑا ٹائم لگتا ہے کوئی بندہ ڈھونڈنا پڑے گا، کسی بچے کو بلا کر اُسے پیسے دینے پڑیں گے کوئی دس پندرہ منٹ لگیں گے، تب چائے آئی گی، اور تو توہے کہ ہوا کے گھوڑے پر سوار آتا ہے تو تو چاہتا ہے کہ ہر کام پلک جھپکنے میں ہوجائے تو کوئی حضرت سلیمان کے دربار میں نہیں بیٹھا دُنیا داری ہے بھئی یہاں پر ہر کام کا کوئی طریقہ کار ہے وہ ہنس دیتا نہیں یار مینو جلدی اے،مینو جلدی ا ے،میں گھر جاناں اے پھر میں اُس سے کہتا کہ تو میرے پاس کیوں آتا ہے؟ اگر تمھیں جلدی ہو۔۔۔یار میں جلدی والا بندہ نہیں ہوں میں پرانا بندہ ہوں میری پینٹ شرٹ دیکھ کر مجھے ماڈرن مت سمجھ میری کمرے میں پڑی ہوئی جدید الیکٹرونکس چیزیں اور انٹرنیٹ وغیرہ کو دیکھ کر مجھے اِس دُنیا کا انسان نہ سمجھ یار میں تو بڈھی روح ہوں میں تو سات سال کی عمر میں بھی اُستاد امانت علی کی ٹمہری سُنا کرتا تھا پٹیا لہ گھرانے والے۔۔۔۔ مہدی حسن کی غزلیں سُنا کرتا تھا او یار میرے اندر بڈھی روح ہے اور اب جب کہ میں عمر کے اُس حصے میں پہنچ چکا ہوں جہاں مجھے ایسا لگتا ہے کہ فصل اب تیار ہوچکی ہے اور کسی وقت بھی فصل کی کٹائی ہوسکتی ہے، اور رب سے یہی دُعا مانگتا ہوں کہ فصل خیر خیریت سے کٹ جائے کوئی مصیبتوں کا بادل کوئی مشکلوں کی بجلی نہ کڑ کے تاکہ میں آرام سے اپنے دن پورے کر سکوں، مگر وہ میری بات نہیں مانتا تھا اُسے جلدی تھی اتنے میں چائے آگئی، اور میں نے اُسے اپنی کچھ نئی لکھی ہوئی شاعری سنانا چاہی مگر اُس کا دھیان میری شاعری پر نہیں تھا وہ تو کسی اور دُنیا میں کھویا ہوا تھا میں نے اُسے آواز دی شدے میری بات غور سے سُن رہا ہے کہ نہیں؟اُس نے کہا مجھے کچھ کام یاد آگیا ہے میں اب جارہا ہوں اور چائے بھی اُس نے آدھا کپ پی، اُٹھا اور وہ چلا گیا، میں شدے کے بارے میں سوچنے لگ پڑا یہ میر ا بچپن کا یار ہے میرے اور اس کے درمیان یاری کا ایک طویل سفر ہے ہم نے ایک دوسرے کے ساتھ بہت وقت گزارا ایک دوسرے کی غلطیاں ایک دوسرے کی خامیاں،ایک دوسرے کی خوبیاں، ایک دوسرے کی محبتیں، ہم نے شئیر کیں، اور کبھی کبھی تو ہم نے ایک دوسرے کو ٹائم دیا کہ یار ایک مہینہ لے لے اگر یہ بی بی تیرے ساتھ سیٹ ہوتی ہے توٹھیک ہے ورنہ میں اُس کے ساتھ دوستی کر لوں گا پھر مجھے گلہ نہیں کرنا اُس کی ایک عجیب عادت ہے جو میں آپ کے ساتھ شئیر کر رہاہوں وہ چاہتا ہے کہ دن جلدی ہو، جلدی سورج نکلے، اُسے سردیاں زیادہ پسند ہیں کیونکہ وہ کہتا ہے کہ سردیوں میں شام جلدی ہوجاتی ہے اور سردیوں کی شام اُسے اُداس کردیتی ہے، خزاں کے زرد پتے جب اُس کے پاؤ ں کے نیچے آتے ہیں تو اُس کو اپنے پیاروں کے ہجر کی یاد دلا دیتے ہیں ایک اُس کو اور شوق یہ ہے کہ وہ نیند سے عشق کرتا ہے، اُسے سردیوں کی راتیں اچھی لگتی ہیں کیونکہ وہ لمبی ہوتی ہیں اور وہ لمبی نیند سونا چاہتا ہے اُس کی اپنی ہی ایک دُنیا ہے گرمیوں سے اُسے الجھن ہے کہتا یار دن ختم ہی نہیں ہوتا آٹھ گھنٹے دفتر میں بیٹھے ر ہو،ٹائم ہی نہیں ختم ہوتا اور پھر جب لائٹ چلی جائے تو گرمیوں میں گرمی سے بچنے کا کوئی حل نہیں ہوتا سردیاں اُسے اس لئے پسند ہیں کہ اگر سردیوں میں لائٹ چلی جائے تو کوئی فکر نہیں ہوتی، نہ ہی کوئی ہیٹر چلانے کا،نہ اے سی کے بند ہونے کاڈر ہوتا ہے، کیونکہ وہ کمبل یا رضائی لے کر مزے سے بستر میں گھس جاتا ہے اور اپنی محبوبہ نیند کو انجوائے کرتا ہے وہ اپنے کمرے میں اکیلا رہنا پسند کرتا ہے اور اُسے ہر کام جیسا کہ میں نے آپ کو پہلے بتایا، اُسے جلدی ہوتی ہے، وہ اپنی ماں سے کہتا ہے،اماں مجھے جلدی سے ناشتہ دے دیں ناشتہ کرکے پھر اُسے دوپہر کے کھانے کی جلدی ہوتی ہے اِسی طرح شام کی چائے رات کا کھانا، شادیوں میں جانا وہاں پر رشتہ داروں دوستوں سے ملنا اُسے عجیب لگتا ہے وہ میلے میں خود کو اکیلا فِیل کرتا ہے اور اکیلے میں وہ یادوں کا میلا لگا کر بیٹھ جاتا ہے اپنے کمرے کو بند کر لیتا ہے،گھر والے اگر کہیں باہر فنکشن میں جانا چاہتے ہیں تو وہ اُنھیں کہتا ہے کہ آپ باہر سے تالا لگاجائیں تاکہ میں اُٹھ کر کسی کے لئے دروازہ نہ کھولوں جو باہر سے بیل بجائے اُسے پتا ہو کہ گھر میں کوئی نہیں ہے،جس طرح اُسے ہر کام کی جلدی ہے اسی طرح اُسے مرنے کی بھی جلدی ہے اُس کی خواہش ہے کہ وہ جلدی سے اس دُنیا سے چلا جائے اور جب اُس کی روح قفس عنصر ی سے پر واز کرے تو اُسے محسوس ہو کہ وہ ایک دُنیا سے دوسر ی دُنیا میں داخل ہو رہا ہے جب وہ سفر کرتا ہے تو اُسے وہاں بھی جلدی ہوتی ہے کہ وہ جلدی سے اپنی منزلیں مقصود پر پہنچ جائے اُسے پابندی پسند نہیں ہے وہ آزاد رہنا چاہتا ہے وہ رب سے باتیں کرتا ہے، نمازیں کم ہی پڑھتا ہے، روزے نہیں رکھتا، خود کو دل سے مسلمان سمجھتا ہے، دُنیا داری میں جھوٹ بولتا ہے، جب بھی کسی نئے انسان سے ملتا ہے، اُس کا ایک نیا کردار شروع ہوجاتا ہے، وہ اداکار بڑا اچھا ہے اور میں کبھی کبھی اُس سے کہتا ہوں یار شدے چھوڑ یہ شاعری، یہ میوزک، یہ پینٹنگ، یہ لڑکیوں سے پیار محبت اور عشق کرنا، پاگل عشق کرنے میں بھی جلدی کرتا ہے اور ہمیشہ ناکام ہوجاتا ہے شاید اُس کی جلدی آڑے آجاتی ہے اسی جلدی نے ایک دفعہ جب وہ نو دس سال کا تھا تو اپنے گھر میں سویا ہوا تھا،شام کو جب اُس کی آنکھ کھلی تو اُس کو ایسے لگا کہ جیسے صبح ہوگئی ہے میں نے سکول جانا ہے مگر اُس کو سکول جانا پسند نہیں تھا صحن میں گھڑا پڑا تھا، گھڑے پر مرادا بادی چاندی کا کٹورا پڑا ہوا تھا اُس کے ذہن میں ایک خیال آیا کہ یار مرنا تو ہے آج بھی اور پچاس ساٹھ سال کے بعد بھی تو کیوں نہ آج ہی اپنی زندگی کو ختم کر لیا جائے وہ خاموشی سے اُٹھا کمرے میں گیا اپنی بیمار ماں کی دوائیوں میں سے Volume – 5کی بوتل اُٹھائی اور اُس میں سے دس بارہ گولیاں نکالی گھڑے میں سے کٹورا اُٹھا یا،کٹورے میں پانی ڈالا اور وہ دس بارہ گولیاں منہ میں رکھ کر پانی پی کر اپنے گھر کی تھڑی پر جا کر بیٹھ گیا گلی میں بچے کھیل رہے تھے لوگ آجارہے تھے گلی کوئی دس فٹ کی ہوگی اُس گلی کے دس فٹ میں دونوں طر ف نالیاں بنی ہوئی تھیں جس سے لوگوں کے گھروں کا پانی نالیوں میں آکر بڑے نالے میں جاکر گر جاتا تھا اُس کو آہستہ آہستہ نیند آنا شروع ہوگئی تھی اور وہ خاموشی سے اُٹھا اور جاکر کمرے میں ایک لمبی نیند کے لئے لیٹ گیا،وہ نیند آج تک تلاش کر رہا ہے۔ایک دن اُس نے مجھ سے پوچھا کہ یار یہ زندگی کیا ہے، میں نے کہا زندگی ایک سفر ہے زندگی ایک بہتا ہوادریا ہے زندگی عمر قید ہے،اور جب تک ہم زندہ ہیں ہم اس قید سے باہر نہیں آسکتے اور تو یہ جو جلدی کرتا ہے ہر کام میں، یہ جلدی تجھے نقصان دیتی ہے کبھی آج تک تو نے جلدی سے کوئی فائد ہ اُٹھا ہے؟ وہ تھوڑا سا پریشان ہوگیا اوردسمبر کی سرد رات میں میرے ساتھ باہر بیٹھے ہوئے پانی کی چھوٹی بوتل میں سادہ کڑوا پانی ڈالے ہوئے پیتا رہا اور پھر اچانک اُسے کچھ یاد آیا کہ یا ر مجھے جلدی سے گھر جانا ہے میں نے اُس سے پوچھا کہ تم اس حالت میں گھر چلے جاؤ گے؟تو اُس نے کہا کوشش کروں گا اور اُس نے جلدی سے اپنی موٹر سائیکل کو سٹارٹ کیا اور کڑوے پانی کی باتل خالی کر کے سر پر ہیلمٹ ڈالا، اور تیزی سے گھر کی طرف چلا گیا اور میں اُس کی جلدی کے بارے میں سوچ میں پڑ گیا کہ آخر یہ اتنا بے چین کیوں ہے؟ کیا ہم سب لوگ اپنی اپنی جگہ پر اسی طرح جلد باز اور بے صبرے ہیں؟

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک افسانہ از ڈاکٹر عشرت ناہید