فاصلہ یوں تو مری جان نہیں ہے کوئی
پر ملاقات کا امکان نہیں ہے کوئی
عشق کرنا تو ہے انسان کا بنیادی حق
آپ کا مجھ پہ تو احسان نہیں ہے کوئی
جب تلک خود پہ نہ ٹوٹا ہو مصیبت کا پہاڑ
ایسا لگتا ہے پریشان نہیں ہے کوئی
اس قدر گرد فضا میں ہے کہ دم گھٹتا ہے
سانس لینا یہاں آسان نہیں ہے کوئی
جو بھی ملتا ہے اسے دل سے لگا لیتے هو
تم کو دشمن کی بھی پہچان نہیں ہے کوئی
عدنان اثر