اقبالی منظوماتاقبالیات

بچہ اور شمع

علامہ اقبال کی ایک نظم

بچہ اور شمع

کيسي حيراني ہے يہ اے طفلک پروانہ خو
شمع کے شعلوں کو گھڑيوں ديکھتا رہتا ہے تو
يہ مري آغوش ميں بيٹھے ہوئے جنبش ہے کيا
روشني سے کيا بغل گيري ہے تيرا مدعا؟
اس نظارے سے ترا ننھا سا دل حيران ہے
يہ کسي ديکھي ہوئي شے کي مگر پہچان ہے
شمع اک شعلہ ہے ليکن تو سراپا نور ہے
آہ! اس محفل ميں يہ عرياں ہے تو مستور ہے
دست قدرت نے اسے کيا جانے کيوں عرياں کيا!
تجھ کو خاک تيرہ کے فانوس ميں پنہاں کيا
نور تيرا چھپ گيا زير نقاب آگہي
ہے غبار ديدہء بينا حجاب آگہي
زندگاني جس کو کہتے ہيں فراموشي ہے يہ
خواب ہے، غفلت ہے، سرمستي ہے، بے ہوشي ہے يہ
محفل قدرت ہے اک دريائے بے پايان حسن
آنکھ اگر ديکھے تو ہر قطرے ميں ہے طوفان حسن
حسن ، کوہستاں کي ہيبت ناک خاموشي ميں ہے
مہر کي ضوگستري، شب کي سيہ پوشي ميں ہے
آسمان صبح کي آئينہ پوشي ميں ہے يہ
شام کي ظلمت، شفق کي گل فرو شي ميں ہے يہ
عظمت ديرينہ کے مٹتے ہوئے آثار ميں
طفلک ناآشنا کي کوشش گفتار ميں
ساکنان صحن گلشن کي ہم آوازي ميں ہے
ننھے ننھے طائروں کي آشياں سازي ميں ہے
چشمہ کہسار ميں ، دريا کي آزادي ميں حسن
شہر ميں، صحرا ميں، ويرانے ميں، آبادي ميں حسن
روح کو ليکن کسي گم گشتہ شے کي ہے ہوس
ورنہ اس صحرا ميں کيوں نالاں ہے يہ مثل جرس!
حسن کے اس عام جلوے ميں بھي يہ بے تاب ہے
زندگي اس کي مثال ماہي بے آب ہے

علامہ محمد اقبال

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button