اے خاصہ ء خاصانِ رسل شاہِ مدینہ
طوفانِ حوادث میں ہے اُمّت کا سفینہ
اِس دورِ پُر آشوب میں اب جائیں کہاں ہم
ہم بھول گئے ایسے میں جینے کا قرینہ
کچھ کہنے سے قاصر ہے زباں ذہن ہے ماؤف
اب بامِ ترقی کا بھی مسدود ہے زینہ
درکار ہمیں آپ کی ہے چشمِ عنایت
آنکھوں میں نمی اور ہے چہرے پہ پسینہ
وہ آپ ہیں جس سے ملا قرآن کا تحفہ
جو نوعِ بشر کی ہے ہدایت کا خزینہ
واللیل اذا یغشیٰ کی خوشبو سے معطّر
ہے آپ کی پیشانی ء اقدس کا پسینہ
بیشک ہے دو عالم کے لئے مطلعِ انوار
یہ آپ کی انگُشتِ شہادت کا نگینہ
احمد علی برقی کی ہے یہ شامتِ اعمال
ہے فضل خدا آپ کی بعثت کا مہینہ