- Advertisement -

پہلی اردو سخن کانفرنس

پہلی اردو سخن کانفرنس 2017ء چوک اعظم

پہلی اردو سخن کانفرنس 2017ء چوک اعظم

رپورٹ: ناصر ملک، محمد ندیم اختر، شبیر اختر قریشی

مورخہ 8 جنوری 2017ء کو گورنمنٹ کالج برائے خواتین چوک اعظم کے آڈیٹوریم میں ٹھیک 10 بجے صبح کانفرنس کے انتظامات مکمل ہو چکے تھے۔ قیصر وسیم گرواں نے اسٹیج کی نظامت کی ذمہ داری سنبھالی جبکہ عبدالرئوف نفیسی نے ان کا بھرپور ساتھ دیا۔

تلاوتِ کلام پاک کی سعادت کم سن طالبہ غلام عائشہ بنت جہانگیر احمد نےحاصل کی۔ نعتیہ اشعار عبدالرئوف نفیسی نے پڑھے جبکہ خطبہءِ استقبالیہ کیلئے ناظم قیصر وسیم نے ناصر ملک کو ڈائس پر آنے کی دعوت دی۔
ناصرملک نے پرجوش انداز میں مہمانوں کو خوش آمدید کہاNasir Malik اورمختصراً خطبہ دیا۔ اس کے ساتھ ہی کانفرنس کے دوسرے سیشن کا آغاز ہوا جس میں دو کتابوں کی رونمائی کا مرحلہ درپیش تھا۔
دوسرا سیشن
ناظمین ِ مسند قیصر وسیم گرواں اور عبدالرئوف نفیسی نے کانفرنس کے تینوں سیشنز کے صدور کو مسندِ صدارت سنبھالنے کی دعوت دی۔ معروف افسانہ نگار، محمد حامد سراج (کندیاں)پہلے دونوں سیشنز کے صدرِ محفل تھے۔حامد سراج افسانے کی دنیا کا معتبر نام ہیں۔ ان کے ناول ’’ میا ‘‘ نے عالمی شہرت حاصل کی۔ سرائیکی کے معروف شاعر، ڈاکٹر اشو لال (کروڑ لعل عیسن) ادبِ اطفال، عہدِ نو کی اہم ضرورت کے سیشن کے صدرِ محفل تھے۔ ’’سندھ ساگر نال ہمیشاں‘‘، ’’ کاں وسوں دا پکھی‘‘ اور ’’چھیڑو ہتھ نہ مرلی‘‘ و دیگر لازوال شعری مجموعے تخلیق کیے اور سرائیکی ادب کو دنیا بھر میں روشناس کرایا۔ دنیائے اردو کے معتبر شاعر اعتبار ساجد (لاہور) آخری سیشن، مشاعرہ کے صدرِ محفل تھے۔ بچوں کے لیے بھی انہوں نے بہت کام کیا۔ ’’مجھے اس قدر نہ چاہو‘‘، ’’وہی ایک زخم گلاب سا ‘‘، ’’کوئی بات کرنی ہے چاند سے‘‘، ’’ دل کی دہلیز پر‘‘، ’’ آدم زاد‘‘جیسی درجنوں کتابوں کے مصنف ہیں۔
کانفرنس کے پہلے مہمانانِ خصوصی رضی الدین رضی ( ملتان) تھے جن کو پاکستان کی تاریخ نویسی ، شاعری، کالم نگاری اور مضامین نگاری میں بڑا اہم مقام حاصل ہے۔
دوسری نشست پر محمد افضل چوہان( مظفر گڑھ) تشریف فرما ہوئے۔ ان گنت کتابوں کے خالق، Urdu Sukhanگیت نگار، اردو اور پنجابی پر یکساں دسترس رکھنے والے، ڈرامہ رائٹرہیں۔
تیسری مسند پر منور خان بلوچ ( لیہ) براجمان ہوئے۔ ریٹائرڈ بینکر ہیں اور ان دنوں درس و تدریس سے وابستہ ہیں۔ شعر و ادب سے خصوصی شغف رکھتے ہیں۔
چوتھی مسند پر جبار واصف( رحیم یار خان) فائز ہوئے جن کے مجموعہ کلام ’’ میری آ نکھوں میں کتنا پانی ہے‘‘ کی رونمائی اس سیشن میں شامل تھی۔جبار واصف خوبصورت، منفرد اور تیکھے لہجے کے شاعر ہیں۔
پانچویں نشست پر عبدالماجد ملک( لاہور) تشریف فرما ہوئے۔عبدالماجد ملک بچوں کے ادب ، کالم نگاری اور شاعری میں منفرد مقام رکھتے ہیں۔ سوچ نگر کے عنوان سے ان کی مضامین پر مشتمل کتاب شائع ہو چکی ہے۔
چھٹی مسند پرعبدالرشید فاروقی ( جھنگ) مجلس نشیں ہوئے۔ بچوں کا ادب ان کا حوالہ ہے۔ ان گنت بچوں کی کہانیاں پاکستان کے رسائل میں شائع ہو چکی ہیں۔ ’’ فور فائٹرز‘‘اور ’’ چکر باز‘‘ ان کے مشہور ناول ہیں۔
ساتویں نشست پر صابر عطا( چوک اعظم) براجمان ہوئے ۔ان کی کتاب ’’ ملاقاتیں اور باتیں‘‘ کی رونمائی کی تقریب بھی اس سیشن کا حصہ تھی۔
آٹھویں منزل پر خواجہ مظہر نواز صدیقی (ملتان) قیام پذیر ہوئے۔وہ بچوں کے ادب میں سراپا سرشارانسان ہیں۔ ان گنت کالم، مضامین، کہانیاں اور ادبی سرگرمیاں ان سے موسوم ہیں۔
نویں مہمانِ خصوصی سلیم فواد کندی( کندیاں ضلع میانوالی) تھے جو سہ ماہی ’’ آبشار ‘‘ کے مدیرِ اعزازی ہیں۔
دسویں نشست پر عبداللہ نظامی( کوٹ سلطان) فائز ہوئے۔وہ ماہنامہ ’’تعمیر ادب‘‘ کوٹ سلطان کے چیف ایڈیٹر ہیں۔

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شجاع شاذ کی ایک اردو غزل