- Advertisement -

شادی کی بریانی

ف ع کی ایک اردو تحریر

شادی کی بریانی

السلام علیکم
آج بڑے دن کے بعد لکھنے کا وقت ملا ۔ کچھ دن پہلے کسی سے بات ہوئی ، خاتون کا کہنا تھا کہ انکی بیٹی سے بات کی جائے کہ وہ ہنسی خوشی اپنے میاں کے ساتھ رہے ۔

I was little bit hesitant
اس موضوع پر بات کرنے کے لئیے میں خود کو یا کسی کو بھی اس قابل نہیں سمجھتی ۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ جس پر بیت رہی ہوتی ہے اصل حقیقت یا تو وہ خود جانتا ہے یا پھر اسکا اللہ ۔

میں نے بہت احترام سے خاتون کو بتایا کہ یقین مانیں خود میرے اندر بہت پوری سی عقل یے ۔ چھوٹا دماغ ہے ۔ میں اس قابل ہی نہیں کہ کسی کو کچھ سمجھاوں ۔ میری اپنی سمجھ ابھی سمجھ کو سمجھنے کے چکر میں ہے ۔

خیر میں حامی بھر چکی تھی ۔ لیکن سمجھ نہیں آرہا تھا کہ انکی بیٹی سے کیسے بات کی جائے۔ پورا دن انتظار کیا ، کیونکہ ڈر تھا کہ میسج کروں تو آگے سے یہ جواب نا آئے کہ آپ زیادہ باجی
Know it all
بننے کی کوشش نا کریں ۔

اللہ عزتیں رکھنے والا ہے ۔ قادر کریم ہے ۔ خود ہی پچھلے پہر میسج آگیا ۔ ساری مسئلہ سننے کے بعد مجھے ایک ہی بات سمجھ آئی کے دونوں طرف سے
Expectations
بہت زیادہ تھیں ۔ اور یہی بات فساد کی جڑ ہے ۔

پتا نہیں یہ انسانوں سے extra ordinary محبت والا کیڑا ہمارے اندر کیسے پیدا ہو جاتا ہے ۔ اللہ نے ہم سبکو ایک نوکری پر لگایا ہے ۔ ماں کی نوکری گھر کی دیکھ بھال اگلی نسل کی پرورش ہے ۔ باپ کنبے کے لئیے کما کر لاتا ہے ۔ اولاد کے سر پر گھنے درخت کی طرح حالات کے سارے موسموں میں کھڑا رہتا ہے ۔

اسی طرح مرد اور عورت ، میاں بیوی کی محبت ہے ۔ خاتون اگر گھر کے سب کام کاج چھوڑ کر بیٹھ جائے ، گھر آئے مہمان کو بے عزت کر کے نکال دے ۔ اولاد کی پرورش احسن طریقے سے نا کرے تو میاں بیوی کا دو دن گزارا بھی مشکل ہے ۔

ایسے ہی اگر میاں ، گھر بار کی اور اپنی بیوی کی تمام ضروریات کا خیال نا رکھے ۔ بیوی کو اسکا جائز مقام نا دے ، اولاد کی ذمہ داری پوری نا کرے تو کوئی عورت ایسے مرد کے ساتھ ہنسی خوشی نہیں رہے گی ۔

عموما لوگ لیلی مجنوں اور ہیر رانجھا والی کتابی محبت چاہتے ہیں ۔ ایسی محبت جس پر یقین کرنا مشکل ہو ۔ رانجھا اپنے دفتر ، کام دھندے پر نا جائے اور ہیر بال بچہ سسرال میکہ سب چھوڑ کر بس جناب رانجھا صاحب کو اپنے ہاتھوں سے چوری بنا بنا کر کھلاتی رہے ۔

یہ جس زمانے کی کہانی ہے اگر حقیقت بھری نظر سے دیکھا جائے تو اس زمانے میں بھی یہ کام توڑ چڑھنا
Impossible
ہی تھا ، کیدو بابا اگر نہ بھی بیچ میں آتے تو شادی کے 6 ماہ بعد ہیر رانجھے نے یا تو سمجھ دار ہو کر میاں بیوی ہو جانا تھا اور اگر پھر ہیر رانجھا ہی رہتے تو ہر روز کتوں والا حال ہونا تھا ۔

رانجھے کی تہمبند کا نمبر روز چوری کھا کھا کر 34 سے 46 ہو جانا تھا ۔ کام کاج پر نا جانے ، اور ہیر کے آگے پیچھے پھرتے رہنے سے روز اماں جی اور ابا جی سے جوتے پڑا کرنے تھے ۔ اور آخر کار ایک دن رانجھے نے یہ کہہ ہی دینا تھا کہ اے کی سیاپا میرے گلے پے گیا جے ۔

دوسری طرف ہیر کا حال دو بچے پیدا کرنے کے بعد دنیا سے بیزار، جگ سے آوازار مخلوق والا ہونا تھا ۔
Attention seeker
رانجھے کی اوچھی حرکتوں پر ہیر نے پہلے تو دل ہی دل میں اور پھر باآواز بلند کوسنے دیا کرنے تھے ، کہ اپنے بچے سمنبھالوں یا تیری ماں کا
Grown up
کاکا سمنبھالوں وے ٹٹ پینیا رانجھیا!!!!!

قصہ مختصر خدارا انسانوں سے expectations نا رکھا کریں ۔ محبت کرنے کو اگر بڑا جی چاہے تو اللہ سے کر کے دیکھیں ۔ جس شے کے پیچھے آپ اندھا دھند بھاگ رہے ہوں گے اللہ کریم وہ شے آپکے پاوں کے نیچے رکھ دے گا ۔

بیٹوں اور بیٹیوں کو چھوٹی عمر سے انکی ذمہ داریاں بتائیں ۔ اپنی اپنی نوکری احسن طریقے سے کریں ۔ اور یاد رکھیں یہ اللہ کی نوکری اللہ کے لئیے ہے ۔ نوکر نوکری کرتا ہے اور آپ اللہ کے نوکر ہیں ۔

یہ دنیاوی محبتیں نہایت فضول کام ہے ۔

شادی بالکل بریانی کی طرح ہے ، چاول عورت ہیں ، گوشت مرد ہے ، مصالحے دونوں طرف کے گھر والے ۔ اور برتن کے نیچے جلتی آنچ حالات اور زندگی ہے ۔ اگر عورت زندگی سے گھبرا کر اپنا آپ چھوڑ جائے تو کھڑے خوشبودار چاول سے کھچڑی ہو جاتی ہے ۔ اور اگر مصالحے اور گوشت کے ساتھ گھلے ملے نا انھیں خود میں رچنے بسنے نا دے تو بریانی کچی رہ جاتی ہے ۔

شادی کے
Early days
میں ذمہ داریاں زیادہ ہوتی ہیں ، ابھی مکان سے گھر بن رہا ہوتا ہے ۔ آہستہ آہستہ آنچ کم ہوتی جاتی ہے ۔پہلے تیز آنچ ، پھر درمیانی ، آخر میں دم لگتا ہے ۔

آدمی گوشت کی طرح ہوتا ہے ، قورمے کا افراط یا پھر آدمی کا حد سے زیادہ عمل دخل گھر کا بیلنس خراب کرتا ہے ۔ اور اگر قورمہ چاول اور مصالحے سے کم ہو یا گوشت کچا ہو تو بریانی کا ذائقہ خراب ہو جاتا ہے ۔

اسی طرح عورت اور مرد کے خاندان والے مصالحے کی طرح ہوتے ہیں ، کچھ کیوڑہ کی طرح خوشبو دار ، کچھ لونگ کی طرح کڑوے اور کچھ زعفران کی طرح خوش رنگ ۔ مصالحے کی زیادتی منہ جلاتی ہے ، جیسے کڑوے کسیلے رشتے دار کبھی کبھار حد سے تجاوز کر کے روح زخمی کر دیتے ہیں ۔

ایسے لوگوں کے نا ہونے سے زندگی پھیکی ہو جاتی یے اور دوسری طرف بریانی کا ذائقہ بدل جاتا ہے ۔

کامیاب شادی کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ مرد دیکھنے میں مظلوم لگتا ہو اور عورت ظالم حکمران لیکن اصل معاملہ الٹ ہوتا ہے ۔

سب کچھ دے کر وہ کہتا ہے
ارے!مانگ تجھے اور کیا دوں
تیری حسرتیں یوں پوری کروں
تیرے دل سے ہر حسرت نکال دوں

ف ع

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ف ع کی ایک اردو تحریر