- Advertisement -

قدیم درد نیا واسطہ نہ بن جائے

ایک اردو غزل از رفیق لودھی

قدیم درد نیا واسطہ نہ بن جائے
تراخیال مرا دائرہ نہ بن جائے

یہ تم جو دیکھتے ہی جا رہے ہو پتھر کو
خیال رکھنا کہیں آئنہ نہ بن جائے

گلِ مراد جو بنتا چلا گیا صحرا
مرے ٹھہرتے ہی یہ آبلہ نہ بن جائے

زیادہ دیر ملاقات سے یہ لگتا ہے
ہمارے بیچ کوئی فاصلہ نہ بن جائے

ترے حصار سے نکلا نہیں وجود مرا
کہ تیرے جسم کی خوشبو نشہ نہ بن جائے

فصیل ِ جسم گرا دی تری انا کے لیے
زمانے کے لیے یہ واقعہ نہ بن جائے

جنوں میں چل رہا ہوں آفتاب پر ایسے
میں سوچتا ہوں کہیں راستہ نہ بن جائے

رفیق لودھی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از رفیق لودھی