- Advertisement -

پاکستان میں خودکش دھماکے

 منیر انجم کا ایک اردو کالم

پاکستان میں خودکش دھماکے کوئی نئی بات نہیں مگر حال ہی میں ہونے والے پشاور کے ایک مسجد کو نشانہ بنایا گیا اس مسجد میں جمعہ کی نماز میں تقریبا دو سو پچاس ہزار افراد موجود تھے خودکش حملہ آور نے پہلے فائرنگ کی پھر دهماکے سے خود کو اڑا لیا جس میں 60 افراد شہید اور 190 کے قریب افراد زخمی ہوئے اس مسجد میں تقریبا تین منزلوں پر لوگ جمہ کی نماز کے لیے موجود تھے مگر حملہ آور کا نشانہ امام کے ممبر کے قریب تیسری صفت تھی جس سے زیادہ جانی نقصان ہوا اور امام اور نائب امام بھی شہید ہو گئے مسجد کی اگلی صفوں میں دیکھا گیا ہے کہ اکثر بزرگ شامل ہوتے ہیں بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کے دھماکے میں پانچ سے چھ کلو اعلی کوالٹی کا بارودی مواد استعمال کیا گیا جس میں بال بیرنگ شامل کئے گئے تھے سی سی ٹی وی کیمروں کی ویڈیو میں دیکھا گیا کہ ایک شخص سلوار کمیز پہنے مسجد میں داخل ہوا مسجد میں داخل ہوتے وقت اس نے وہاں پر سیکورٹی پولیس پر گولیاں چلا کر اس کو شہید کیا پھر مسجد میں موجود نمازیوں کو نشانہ بنایا پشاور میں ہونے والے دھماکے نے پوری قوم کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا ۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب کسی بھی فرقے سے ہو ہر عام و خاص کے چہرے اداس دکھائی دیے مگر سوال یہ ہے کہ کون چاہتا ہے کہ پاکستان میں امن قائم نہ ہو پچھلی کچھ دہائیوں میں پاکستان میں جو کچھ ہو رہا ہے خصوصاً پشاور میں چاہے وہ آرمی پبلک اسکول ہو یا کوئی مدرسہ ہو یا کوئی مسجد ہو ۔ ہر جگہ کو نشانہ بنایا گیا غیر ملکی میڈیا کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری داعش خراسان نامی تنظیم نے قبول کی ہے ماہرین کے مطابق داعش کی خراسان شاخ اور اس گروپ کے کم از کم ایک درجن یا اس سے زیادہ عسکریت پسند دھڑوں میں سے ایک ہے جو داعش کی چھتری کے نیچے سرحدوں کے پار ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں افغانستان میں بھی حالیہ ہونے والے دھماکوں میں داعش کا ہاتھ پایا گیا داعش کی پیدائش سن 2014 میں ہوئی جب عراق اور شام کے شدت پسند جنگجو نے اس خلافت کی بیعت کی اقوام متحدہ کے مطابق اس جماعت میں کم سے کم پانچ ہزار جنگجو ہیں اس گروپ کی قیادت شہاب مہاجر نامی ایک شخص کر رہا ہے اس شخص کا نام یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ کسی عرب ملک سے ہے لیکن اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جا سکتا کچھ لوگ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس کا تعلق القاعدہ اور حقانی نیٹ ورک سے بھی رہ چکا ہے ۔۔اکثریت میں لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ 24 سال بعد آسٹریلیا کی ٹیم پاکستان میں کھیلنے آئی ہے اور ہمارے ہمسایہ دشمن یہ نہیں چاہتے کہ پاکستان میں کسی قسم کی بھی کوئی ایکٹیویٹی ہو کوئی غیر ملکی پاکستان میں کھیلنے کے لیے آئے وہ ہمیشہ پاکستان کو کمزور ہی دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ پاکستان ان ہی خطرات سے دوچار رہے پشاور خود کش حملہ پاکستان کے خلاف ایک بہت بڑی سازش ہے اور ہماری ایجنسیاں ان سازشوں کو بے نقاب کرنے پر لگی ہوئی ہیں اس میں عام شہری بھی اپنا اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اپنے اردگرد گھروں کے بارے میں اتنی معلومات تو رکھیں کے کون رہتا ہے کہاں سے آیا ہے کیا کرتا ہے کیوں کہ یہ لوگ کسی نہ کسی گھر میں تو رہتے ہیں وہاں پے یہ سارا خودکش حملوں کا سامان تیار کرتے ہیں کھانے پینے کا اور اپنی ضرورت کا سامان قریبی دکانوں سے ہی خریدتے ہیں اگر آپ کو کسی پر کسی قسم کا بھی شک ہو تو اپنے قریب تھانوں میں اس کی فوری رپورٹ کریں یہ پاکستان میں رہنے والے ہر شہری کا فرض ہے کہ وہ اپنے قریب ہونے والی ہر مشکوک حرکت پر نظر رکھے اور پاکستان کا ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت دے اور اپنے اداروں کی مدد کرے دشمن ہمارے ہی صفوں میں بیٹھے ہیں اور ہم نے ہی ان کو بے نقاب کرنا ہے اور اپنے ملک پاکستان کی حفاظت کرنی ہے اللہ تعالی سے دعا ہے کہ اللّه پاکستان اور پاکستان کے
ہر شہری کی حفاظت فرمائے۔۔ آمین یا رب العالمین

 منیر انجم

  1. منیر انجم کہتے ہیں

    Aameen

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از شازیہ طارق