علامہ راشد الخیری

راشد الخیری جنوری ۱۸۶۸ء کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ نوبرس کی عمر میں یتیم ہوگئے اور اس کے بعد ان کی کفالت ان کے چچا، عبدالحامد، ڈپٹی کلکٹر اور ان کے نابینا دادا مولوی عبدالقادر کے زیرنگرانی ہوئی۔ راشد الخیری نے ابتدائی تعلیم اینگلو عریبک سکول سے حاصل کی۔ نویں جماعت میں تھے کہ دادا کا انتقال ہوگیا۔ راشد سکول چھوڑ کر اپنے پھوپھا ڈپٹی نذیر احمد دہلی کے تلمیذ بن گئے تاہم البتہ میٹرک نہ کرسکے۔ ۱۸۹۰ء میں ازدواجی بندھن میں بندھ گئے۔ ۱۸۹۱ء میں وہ محکمۂ بندوبست علی گڑھ میں کلرک بھرتی ہوئے۔ یکے بعد دیگرے کئی ملازمتیں تبدیل کیں اور بالآخر ڈپٹی اکاؤنٹنٹ جنرل پوسٹ اینڈ ٹیلی گراف کے دفتر میں سب آڈیٹر تعینات ہوئے۔ ۱۹۰۳ء میں پہلا افسانہ ’’نصیر و خدیجہ‘‘ لکھا۔ ۱۹۱۰ء میں یہ ملازمت بھی چھوڑ دی اور اپنی ذات کو صرف ادبی کاموں کے لیے وقف کردیا۔ ۱۹۰۸ء میں دہلی سے رسالہ ’’عصمت‘‘ نکالا۔ اپریل ۱۹۱۱ء میں دہلی سے ذاتی پریس سے رسالہ ’’عدن‘‘ نکالنا شروع کیا۔ جو ان کے مضمون بعنوان ’’طرابلس سے ایک صدا‘‘ کی اشاعت پر ۱۹۱۳ء سے حکومتی پابندیوں کا شکار رہا۔ ۱۹۱۵ء میں ہفتہ وار رسالہ ’’سہیلی‘‘ نکالا جو محض چند ماہ چل سکا۔ ۱۹۱۸ء میں پنجاب یونیورسٹی نے نصاب کی تصحیح کی خدمت ان سے لی۔ ۱۹۲۵ء میں نیشنل یونیورسٹی نے ان کو اردو کا اوّلین ممتحن مقرر کیا۔ ۱۹۲۱ء میں اردو ہندی کی ترقی کے لیے ہند سے بحیثیت ماہر اردو حکومت بہارواڑیسہ کے مشیر رہے۔ ۱۹۳۲ء میں ۲ ماہ کی علالت کے بعد دہلی میں وفات پاگئے

Back to top button