آپ کا سلاماردو غزلیاتسرفراز آرششعر و شاعری

پھول جتنا ہی کھل سکے ہم لوگ

سرفراز آرش کی ایک اردو غزل

پھول جتنا ہی کھل سکے ہم لوگ
پھول بن کر بکھر گئے ہم لوگ

یہ محبت بھی کیا عجب مے ہے
ہینگڈ اوور نہیں ہوئے ہم لوگ

تیری آنکھوں کی خیر ہو پیارے
تیرے ہوتے ہوئے بجھے ہم لوگ

اپنا ہنسنا بھی دیکھتا کوئی
جھاڑیوں میں کھلے رہے ہم لوگ

صرف مٹی سے سب نہیں بنتے
روشنی سے دیا ہوئے ہم لوگ

پھول کانٹوں میں کیا تمیز کریں
دو قدم بھی نہیں چلے ہم لوگ

شاید اس واسطے وبا آئی
جینے لائق نہیں رہے ہم لوگ

آنسو آنسو ہیں سب کے سانجھے ہیں
بارشوں میں نہیں ہنسے ہم لوگ

اس نے یوں ہی ادھر کو دیکھ لیا
تیز ہوتے ہوئے تھمے ہم لوگ

ساتھ چلنے کو یوں نہ کہہ ہم سے
چل پڑیں گے کھڑے کھڑے ہم لوگ

دھوپ دینے کے دن ہی آ نہ سکے
گٹھریوں میں بندھے رہے ہم لوگ

اب ستائش کی کس کو خواہش ہے
اب تو جوتے پہن چکے ہم لوگ

عمر بھر منفرد رہے آرش
سارا رستہ نہیں رکے ہم لوگ

سرفراز آرش 

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

ایک تبصرہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button