- Advertisement -

مری آنکھوں کو دھوکا ہو رہا ہے

کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل

مری آنکھوں کو دھوکا ہو رہا ہے
کہ آئینہ ہی دھُندلا ہو رہا ہے

وہی ہم ہیں، وہی دنیا، وہی دل
وہی جو ہو رہا تھا ہو رہا ہے

نہ آوازیں ہی دل کو چھُو رہی ہیں
نہ سنّاٹا ہی گہرا ہو رہا ہے

نہ یہ آنکھیں ہی پتھر ہو رہی ہیں
نہ یہ آنسو ہی دریا ہو رہا ہے

ہمارے پاؤں زخمی ہو رہے ہیں
چلو، ہموار رستا ہو رہا ہے

مرے تو خواب مٹّی ہو رہے ہیں
در و دیوار کو کیا ہو رہا ہے

ہوائیں دکھ بٹاتی پھر رہی ہیں
زمیں کا بوجھ ہلکا ہو رہا ہے

کاشف حسین غائر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
کاشف حسین غائر کی ایک اردو غزل