آپ کا سلامابو فہداختصاریئےاردو تحاریر

غریب اور عید

تحریر: ابو مدثر

ہر سال یکم مئی کو مزدوروں کا عالمی دن منایا جاتا ہے اسی دن بھی مزدور کو چھٹی نہیں ہوتی۔مزدوروں کا عالمی دن وہ مناتے ہیں جو خود مزدور نہیں،اگر مزدور اس دن بھی اپنے کام اور مزدوری پر نہ جائے تو اس کے بچوں کو بھوکا سونا پڑے گا۔

اب آتے ہیں عید کی طرف۔ مجھے افسوس کے ساتھ یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ جس طرح مزدور کا اپنے عالمی دن سے کوئی خاص قربت نہیں اسی طرح غریب کی بھی عید سے کوئی خاص قربت نہیں۔

امیر یا دولتمند آدمی عید سے ایک دن قبل اپنا وقت بڑی بڑی خریداری مراکز میں گزارتے ہیں ۔خوب سیر و تفریح کرتے ہیں اور آنے والی صبح میں خوب خرچی کرنے ،کھانے پینے اور دوستوں کے پاس آنے جانے کی کی منصوبہ بندی کرتے ہیں ۔ دوسری طرف غریب کے لئے جیسے جیسے عید قریب آتی جاتی ہے وہ مزید گھٹن کا شکار ہوتا جاتا ہے۔ اسے یہ فقر لاحق ہوتی ہے کہ اگر میرے بچوں نے محلے کے امیر بچوں کی طرف دیکھ کر نئے جوتے اور کپڑوں کی فرمائش کر ڈالی تو اس کی تکمیل کیسے ممکن بن سکے گی؟ اس کے ساتھ بچوں کو عیدی کی ادائیگی کا بھی بڑا مسئلہ ہوتا ہے ۔ محلے کے بچے آپس میں مل جل کر ایک دوسری کی عیدی کا مقابلہ و موازنہ کرتے ہیں۔جب کسی غریب کا بچہ باہر سے لوٹ کر اپنی معصوم سی بھیگی آنکھوں سے خرچی کے لیے اپنے والد اور والدہ کی آنکھوں میں دیکھتا ہے تو پتا نہیں والدین کی دلوں پر کیسی قیامت برپا ہوتی ہوگی۔

عید سے ایک دن قبل غریب آدمی محنت و مزدوری کے بارے میں بڑا حریص ہوتا ہے کیوں کہ کل عید ہوگی۔ عید کا مطلب ہے کام نہیں ملے گا۔کام نہ ملنے کا مطلب پیسے نہیں ملیں گے۔ پیسے نہیں ملیں گے تو اگلے دن کا گزارا دشوار ہوگا۔

اہل نصاب اور دولتمند حضرات کو چاہیے کہ اللہ تعالی کے رضا کے لیے عید سے پہلے صدقہ ضرور ادا کریں گندم کے آٹے صورت میں جس کی قیمت 250 سے 320 کے درمیان ہے۔ زیادہ سے زیادہ اپنے غریب رشتہ داروں اور پڑوسیوں کا خیال رکھیں۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کے دور کو یاد رکھیں۔کسی کے بچے کا عقیقہ کرنے،کسی کے بیٹی کا جہیز ادا کرنے اور کسی کے بیٹے کا ولیمہ کرنے سے زیادہ مقبول کوئی شے نہیں۔ان لمحات کو یاد کیجیے جبحضور اکرم خاتم الانبیاء ﷺ نے بی بی زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا سے نکاح فرمایا تھا تو صحابہؓ نے ولیمہ کا بندوبست کیا اور اخراجات ادا کیے۔

احادیث میں وارد ہے کہ رشتہ دار اور پڑوسی کو زکوٰة و فطرہ دینے اور اس کے ساتھ بھلائی کرنے کا اجر دوگنا ہے۔ اگر آپ کی تھوڑی سی مدد سے کسی کے چہرے پر مسکراہٹ آسکتی ہے تو جلدی کریں،ایسے موقعے کو مت کھوئیں اور اپنے اللہ کو راضی کریں۔

ابو مدثر

Loading...
Back to top button