- Advertisement -

سلام اردو براؤزنگ زمرہ

اشفاق احمد

اشفاق احمد ایک مشہور ڈرامہ نگار و افسانہ نگار و نثر نگار لاہور میں پیدا ہوئے اور گورنمنٹ کالج لاہور سے ایم اے کیا اور نیو یارک یونیورسٹی سے براڈ کاسٹنگ کی خصوصی تربیت حاصل کی۔ انہوں نے دیال سنگھ کالج لاہور میں دو سال تک اُردو کے لیکچرر کے طور پر بھی کام کیا۔ یہ 1966ءمیں مرکزی اردو بورڈ کے ڈائریکٹر مقرر ہوئے۔ یہ صدر جنرل ضیاءالحق کے دور میں وفاقی وزارت تعلیم کے مشیر بھی مقرر کئے گئے۔ اشفاق احمد اُن ادیبوں میں سے ہیں جو قیام پاکستان کے فوراً بعد ہی ایک بہترین ادیب بن کر اُبھرے اور 1953ءمیں ان کا افسانہ گڈریا ان کی شہرت کا باعث بنا۔ اردو ادب میں کہانی لکھنے کا ج و فن اشفاق احمد صاحب کو تھا وہ اور کسی کو نہیں تھا۔ ایک ”محبت سو ا فسانے“ اور ”اُجلے پھول“ ان کے ابتدائی افسانوں میں سے ہیں۔ ان کے بعد ”سفر در سفر“ ”کھیل کہانی“ ایک محبت سو ڈرامے اور توتا کہانی اِن کی نمایاں تصانیف ہیں۔ اشفاق احمد نے معاشرتی اور رومانی موضوعات پر ایک محبت سو افسانے کے نام سے ایک ڈرامہ لکھا اور اس کے دوران ”توتا کہانی“ اور ”من چلے کا سودا“ بھی نشر ہوئی۔ کچھ عرصے وہ پاکستانی ٹی وی پر زاویے کے نام سے ایک پروگرام کرتے رہے جس میں وہ اپنے مخصوص انداز میں قصے اور کہانیاں سُناتے تھے۔ ایک بار اشفاق احمد صاحب نے ایک کہانی سُنائی کہتے بابا جی سے ملاقات ہوئی تو میں نے گزارش کی کہ کچھ نصیحت کیجئے۔ انہوں نے عجیب سوال کیا کہتے کاکا! کبھی برتن دھوئے ہیں۔ میں ان کے سوال پر حیران ہوا اور کہا جی دعوئے ہیں۔ پوچھنے لگے کیا سیکھا۔ میں نے کہا اس میں سیکھنے والی کیا بات ہے وہ مسکرائے اور کہنے لگے کا کا برتن کو باہر سےکم اور اندر سے زیادہ دھونا پڑتا ہے۔