خالد سجاد کے اعزاز میں چوپال کا مشاعرہ
مشاعرے ہماری تہذیب کا حصہ ہیں اور ادبی تنظیمیں مشاعرے کے انعقاد سے زبان و ادب کے فروغ میں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ گزشتہ دنوں پاکستان کی فعال ادبی تنظیم چوپال نے کویت میں مقیم سیالکوٹ کے منفر د لہجے کے شاعر خالد سجاد کے اعزاز میں دیوانِ خاص کے مزین ہال میں مشاعرے کا انعقاد کیا۔ تقریب کا صدارت بین الاقوامی شہرت کے حامل شاعر ڈاکٹر اشفاق ناصر نے فرمائی۔ مہمانانِ خصوصی کی نشستوں پر صاحبِ جشن خالد سجاد، فیصل طفیل، محبوب صابر، ڈاکٹر طارق ریحان اور فیض علی جلوہ افروز تھے۔ ڈاکٹر شیراز مسعود، خالد لطیف اور چودھری محمد سلیم خاص مہمان تھے۔ مہمانان ِ اعزازی کی نشستوں پر میجر عادل وِرد، فرانسس سائل، دلشاد احمد، سہیل شہزاد، ڈاکٹر ساحل سلہری، بلا ل اسعد، ملک عتیق اور حافظ عثمان اقبال خان متمکن تھے۔ نظامت کے فرائض مہمانانِ خصوصی محمد ایوب صابر نے ادا کیے۔ تقریب کا آغاز تلاوت ِ کلام ِ پاک اور نعت ِ رسول مقبولؐ سے ہوا، جس کی سعادت بلا ل اسعد نے حاصل کی۔ چیئرمین چوپال محمد ارشد مرزا نے استقبالیہ کلمات میں تمام مہمانان کا شکریہ ادا کیا۔ اس کے بعد محمد ایوب صابر نے خالد سجاد کے فن پر اظہار کرتے ہوئے کہاکہ خالد سجاد کازرگر خاندان سے تعلق ہے۔ زرگری میں نفاست اور باریک بینی کا خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ انہوں نے شعر گوئی میں بھی اپنی خاندانی روایت سے انحراف نہیں کیا۔ شعر کی نوک پلک سنوارنے میں جلد بازی سے کام نہیں لیا بلکہ شعر کو سوچ کی بھٹی میں پکنے دیا ہے یہاں تک کہ خیال کچے سونے سے کندن بن جائے۔محبوب صابر نے خالد سجاد کے فن پر اظہار کرتے ہوئے کہا کہ خالد سجاد کی شاعری شعریت سے بھر پور ہے۔ انہوں نے آسان زبان میں معنویت سے بھر پور شاعری تخلیق کی ہے۔ ڈاکٹر طارق ریحان نے اسے بہترین اور یادگار تقریب قرار دیا۔ خالد سجاد نے تقریب کے انعقاد پر محمد ارشد مرزا کا بالخصوص اور محبوب صابر اور محمد ایوب صابر کا بھی تقریب کے اہتمام کا شکریہ ادا کیا۔ ڈاکٹر اشفاق ناصر نے سیالکوٹ آمد اور بہترین تقریب کے انعقاد کو سراہا۔ اس کے بعد مشاعرہ کا آغاز ہوا تو واہ واہ مکرر ارشاد اور تالیوں کا لا متناہی سلسلہ شروع ہو گیا۔ شعراء نے اپنے بہترین کلام سب کے دل جیت لیے۔ عمر واعظ مصطفائی، بابر شیخ، جاوید مہدی، تحمینہ مرزا، حافظ عثمان اقبال، ملک عتیق، بلا ل اسعد، ڈاکٹر ساحل سلہری، دلشاد احمد، محمد ارشد مرزا، فرانسس سائل، میجر عادل وِرد، محمد ایوب صابر، فیض علی، فیصل طفیل، محبوب صابر، خالد سجاد اور ڈاکٹر اشفاق ناصر نے اپنا کلام پیش کیا۔ اس کے بعد محمد ارشد مرزا نے خالد سجاد کو بہترین ”لوحِ اعتراف“ کی شکل میں ایوارڈ پیش کیا۔ تقریب کے درمیان ایک دفعہ تمام شرکاء کی لذیز سوپ سے تواضع کی گئی اور تقریب کے اختتام پر پُرتکلف عشائیہ پیش کیا گیا۔ سٹی میگ کے سرکولیش مینیجر رفیق رحمت نے تصویر کشی کا فریضہ خوش اسلوبی سے نبھایا۔اس طرح یہ یادگار تقریب اختتام پذیر ہوئی۔
محمد ایوب صابر