- Advertisement -

جو لوگ رہنماؤں کے ہتھے چڑھے رہے

سید عدید کی ایک اردو غزل

جو لوگ رہنماؤں کے ہتھے چڑھے رہے
چھوٹی تھی ان سوچ مگر قد بڑے رہے

مجرم نے اپنے جرم کا اقبال کر لیا
اس کے حمایتی تھے جو ضد پر اڑے رہے

اک رہنما نے وعدہ نبھایا نہیں کوئی
پھر بھی یہ لوگ اس کے ہی پیچھے کھڑے رہے

سچ جانتے تو سب ہیں کوئی بولتا نہیں
سو جھوٹ کے نگینے ہی سچ میں جڑے رہے

صد راہے پر نہیں کوئی منزل کا راستا
ایسی زمین ہم کو ملی تھی پڑے رہے

ہر چند کام وہ تو کسی کے نہ آ سکے
پھر بھی زبان خلق پہ کچے گھڑے رہے

آپس میں مل گئے ہیں کئی رہنما عدید
ان کے لیے دو بھائی لڑے تھے لڑے رہے

سید عدید

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ارشاد نیازی کی ایک اردو غزل