آپ کا سلاماردو شاعریاردو نظم

میرے مالک گواہ رہنا

طارق اقبال حاوی کی ایک اردو نظم

ظلم یہ انتہا پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا
کون حق و خطا پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا

تیرے محبوب کی حرمت، کی خاطر کون نکلا ہے
کون مستعد جفا پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا

یہاں عشق نبی میں جو، ڈٹے ہیں جبر کے آگے
نظر انکی جزا پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا

شرابوں کو شہد بولے، وہ جو منصف اعلیٰ
مہرباں اقربا پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا

ملحد، دین سے عاری، ملاٶں، حکمرانوں کی
نظر بس اشتہا پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا

حقیقی و مجازی کی، مگن ہیں جی حضوری میں
کون قاٸم وفا پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا

نبی کے عاشقوں کو یوں، برملا شرپسند کہنا
یہ سب جس کی رضا پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا

ملعونوں کی حمایٸت بھی، دانستہ حملہ ہے کہ جو
توقیر مصطفیٰ پر ہے، میرے مالک گواہ رہنا

طارق اقبال حاوی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button