جنرل عاصم ملک: تجربے، تدبر اور تسلسل کی علامت

پاکستان کی تاریخ میں کچھ عہدے ایسے ہیں جو محض ایک کرسی نہیں بلکہ ایک بھاری ذمہ داری، ایک علامت اور ایک عہد کا استعارہ بن جاتے ہیں۔ انہی میں سے ایک عہدہ ہے ڈی جی آئی ایس آئی۔ یہ وہ منصب ہے جہاں سے ریاست کی نبض محسوس کی جاتی ہے، دشمن کی چالوں کو پرکھا جاتا ہے اور قوم کے تحفظ کے فیصلے کیے جاتے ہیں۔ حال ہی میں لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کی مدتِ ملازمت میں توسیع کی خبر سامنے آئی ہے۔ بظاہر یہ ایک انتظامی فیصلہ لگتا ہے مگر درحقیقت یہ پاکستان کی داخلی و خارجی سلامتی کے تسلسل کا ایک نہایت اہم اشارہ ہے۔ ایسے وقت میں جب خطے میں غیر یقینی کی کیفیت اور عالمی سطح پر نئے اتحاد تشکیل پا رہے ہیں، یہ فیصلہ ایک پختہ، سوچا سمجھا اور وقت کی ضرورت پر مبنی قدم دکھائی دیتا ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل عاصم ملک کا تعلق ایک ایسے عسکری خانوادے سے ہے جس کی رگوں میں پاکستان سے وفاداری اور خدمت کا خون دوڑتا ہے۔ ان کے والد بھی پاک فوج کے اعلیٰ افسر رہے اور یہی وراثتی نظم و ضبط ان کی شخصیت میں جھلکتا ہے۔ ان کا تعلق بلوچ رجمنٹ سے ہے جو بہادری، قربانی اور وطن دوستی کی لازوال مثالوں سے بھری ہوئی ہے۔ جنرل عاصم ملک نے نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی (این ڈی یو) میں بطور چیف انسٹرکٹر اور کمانڈ اینڈ اسٹاف کالج کوئٹہ میں بطور انسٹرکٹر خدمات انجام دیں۔ یہ وہ مناصب ہیں جہاں ایک افسر صرف تعلیم نہیں دیتا بلکہ مستقبل کے کمانڈرز کو تراشتا ہے، ان میں قیادت اور فرض شناسی کے جذبے کو پروان چڑھاتا ہے۔

ان کی عسکری زندگی کا بڑا حصہ بلوچستان اور وزیرستان جیسے حساس محاذوں پر گزرا جہاں گرد و خاک میں وفاداری کی خوشبو بسی ہے۔ وہاں انہوں نے امن کے قیام، دہشت گردی کے خاتمے اور ریاستی رٹ کے استحکام کے لیے فرنٹ لائن پر قیادت کی۔ یہی تجربہ آج انہیں اس مقام پر لا کھڑا کرتا ہے جہاں فیصلے محض ادارے کے نہیں بلکہ قوم کے مستقبل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو اور جیو نیوز کی رپورٹس کے مطابق جنرل عاصم ملک کی مدتِ ملازمت میں توسیع کو ایک سکیورٹی تسلسل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ پاکستان کے اندرونی سیاسی حالات، خطے میں بدلتی حکمتِ عملی اور عالمی طاقتوں کے درمیان نئے توازن کے تناظر میں یہ فیصلہ قومی استحکام کے لیے ناگزیر معلوم ہوتا ہے۔ یہ توسیع محض ایک شخص پر اعتماد نہیں بلکہ ایک پورے ادارے کے تسلسل پر اعتماد کی علامت ہے۔ یہ تسلیم ہے کہ قیادت کا تجربہ، تدبر اور تسلسل کسی بھی غیر یقینی دور میں سب سے بڑی طاقت ہوتے ہیں۔

پاکستان کے خفیہ ادارے آئی ایس آئی نے ہمیشہ ملک کے اندرونی و بیرونی خطرات کے مقابلے میں پہلی دیوار کا کردار ادا کیا ہے۔ یہ ادارہ دشمن کی ناپاک سازشوں کو بے نقاب کرتا ہے، عالمی سطح پر پاکستان کا مؤقف واضح کرتا ہے اور ہر اس چیلنج کا سامنا کرتا ہے جو ریاست کی بنیادوں کو ہلانے کی کوشش کرے۔ آئی ایس آئی صرف ایک جاسوسی ادارہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کا فکری مرکز ہے۔ جدید دنیا میں جب جنگیں میدانوں سے زیادہ ڈیجیٹل دنیا میں لڑی جا رہی ہیں، آئی ایس آئی نے خود کو ایک ٹیکنالوجی سے ہم آہنگ، منظم اور جدید ادارے کے طور پر منوایا ہے۔

جنرل عاصم ملک کے دورِ قیادت میں ادارے کی پیشہ ورانہ ساکھ، بین الاقوامی سطح پر روابط اور انٹیلی جنس آپریشنز میں وسعت کے امکانات مزید بڑھیں گے۔ ان کا بین الاقوامی تجربہ، خصوصاً امریکہ کے فورٹ لیون ورتھ اور برطانیہ کے رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز میں تعلیم و تربیت، انہیں عالمی سطح پر ایک بصیرت مند افسر کے طور پر ممتاز بناتا ہے۔ ان کی سوچ میں قومی سلامتی کا جدید تصور اور عملی حکمتِ عملی کا حسین امتزاج دکھائی دیتا ہے۔

آئی ایس آئی کی تاریخ اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ ادارہ ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کا سب سے مضبوط سہارا رہا ہے۔ چاہے دہشت گردی کے خلاف جنگ ہو، سرحد پار سازشوں کا مقابلہ ہو یا اندرونی استحکام کو درپیش خطرات، آئی ایس آئی نے ہمیشہ خاموش مگر فیصلہ کن کردار ادا کیا۔ یہی وہ ادارہ ہے جس کی انتھک محنت اور غیر معمولی صلاحیتوں کی بدولت پاکستان نے اپنی بقا کے کئی امتحان کامیابی سے گزارے۔

جنرل عاصم ملک کے لیے سب سے بڑا امتحان یہی ہو گا کہ وہ اس تسلسل کو برقرار رکھیں، ادارے کو غیر سیاسی رکھیں اور قومی مفاد کو ہر ذاتی یا گروہی مفاد پر مقدم رکھیں۔ ان کے کندھوں پر صرف ادارے نہیں بلکہ قوم کا اعتماد بھی ہے۔ اور جب قیادت تجربہ، تدبر اور ایمانداری کے ساتھ یہ اعتماد نبھاتی ہے تو تاریخ گواہ بن جاتی ہے کہ ادارے نہیں بلکہ قومیں مضبوط ہوتی ہیں۔

یہ تقرری اور توسیع دونوں ایک پیغام ہیں کہ پاکستان کے ادارے اب تسلسل، پیشہ ورانہ مہارت اور قومی مفاد کو ترجیح دے رہے ہیں، وقتی یا سیاسی مفادات کو نہیں۔ اگر قیادت نیک نیت، باصلاحیت اور غیر جانب دار ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ آئی ایس آئی نہ صرف پاکستان کی آنکھ بلکہ اس کی عقل، اس کا وجدان اور اس کی حفاظت کی ضمانت ثابت ہو۔

اور شاید یہی وہ لمحہ ہے جب قوم اطمینان سے کہہ سکتی ہے کہ ہماری سرحدوں کے محافظ جاگ رہے ہیں اور پوری بصیرت کے ساتھ جاگ رہے ہیں۔

یوسف صدیقی

Aap Ka SalamColumnColumnsGeneral Asim MalikSalam UrduSalamUrdu.ComSidiqiUrdu WritersUrdu WritingUrdu WritingsYour SalamYousafYousaf Siddiqi