اچانک کس کو یاد آئی ہماری
کہانی کس نے دُہرائی ہماری
چلو، آیا نہ آیا جانے والا
صدا تو لوٹ کر آئی ہماری
گذشتہ شب ہَوا سے گفتگو کی
چراغوں نے قسم کھائی ہماری
نظر آیا ہے وہ بیمار اپنا
کھُلی جس پر مسیحائی ہماری
تری خوشبو سے ہے آباد اب تک
یہ باغِ دل، یہ انگنائی ہماری
زمیں آباد ہوتی جا رہی ہے
کہاں جائے گی تنہائی ہماری
کاشف حسین غائر