آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریشعیب شوبی
زندہ ہیں تِرے شہر میں امید و یقیں پر
شعیب شوبیؔ کی ایک اردو غزل
زندہ ہیں تِرے شہر میں امید و یقیں پر
بچھڑا ہے تو مل جائے گا اک روز کہیں پر
مے دید و ملن ملتی رہے تشنہ دہن کو
ہم بیٹھے رہیں گے تِری مرضی سے وہیں پر
اس گوشہء دل میں تِری جاگیر ہے جاناں
دیکھے ہیں تِرے پیچھے بھی دنیا میں حسیں پر
لمبی ہیں تِری باگیں تو پھر زُعم یہ کیسا
وہ کھینچے تو آئے گا اِسی تپتی زمیں پر
ہم دیکھیں گے آنکھوں سے اسے رنج و الم میں
مل جائے جو راہوں میں وہ دیوانہ کہیں پر
گھر لوٹا تو اعصاب مِرے ٹوٹ چکے تھے
پھر کیسی تھکن ماں نے دیا بوسہ جبیں پر
شعیب شوبی