اردو غزلیاتذوالفقار عادلشعر و شاعری

یوں جو پلکوں کو ملا کر نہیں دیکھا جاتا

ذوالفقار عادل کی ایک اردو غزل

یوں جو پلکوں کو ملا کر نہیں دیکھا جاتا

ہر طرف ایک ہی منظر نہیں دیکھا جاتا

کام اتنے ہیں بیابانوں کے ویرانوں کے

شام ہو جاتی ہے اور گھر نہیں دیکھا جاتا

جھانک لیتے ہیں گریباں میں یہی ممکن ہے

ایسی پستی ہے کہ اوپر نہیں دیکھا جاتا

جس کو خوابوں کو ضرورت ہو اٹھا کر لے جائے

ہم سے اب اور یہ دفتر نہیں دیکھا جاتا

ذوالفقار عادل

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button