یہ جو آنکھوں پہ عینک لگاتی ھوں میں
اپنی آنکھیں نشیلی چھپاتی ھوں میں
مر نہ جائے کوئی ڈوب کر دوستو
کتنے لوگوں کی جانیں بچاتی ھوں میں
تم اتنے کہاں کے طرم خان ہو
ابھی جا کے سب کو بتاتی ہوں میں
تبسم ، تکلم ترا را را را رم
تجھے ناچ تگنی نچاتی ہوں میں
رات بھر میں بھی تسلیم اب فون پر
اپنے دلبر کو غزلیں سناتی ھوں میں
تسلیم اکرام