آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعمر اشتر

یہ دل باغِ سخن کے نام کر دیں لوگ

ایک اردو غزل از عمر اشتر

یہ دل باغِ سخن کے نام کر دیں لوگ
کہے جو تُو ترا ہر کام کر دیں لوگ

تری محفل سے اِن کو میں اٹھاتا ہوں
وگرنہ تو یہیں پر شام کر دیں لوگ

ہوس والوں کو شہرت کا خزانہ دیں
محبت والوں کو بدنام کر دیں لوگ

دکھائیں لڑکیوں کو خوش نما باغات
ہوس مٹتے بدن نیلام کر دیں لوگ

کبھی بتلا کے سرداری عطاء کر دیں
کبھی بتلائے بِن ہی عام کر دیں لوگ

یہی سوچوں کہ کب، کیسے، ہے یوں کیوں ہے؟
بچھڑتے ہی بپا کہرام کر دیں لوگ

خدا مجھ کو غزل ایسی عطا کر دے
جسے پڑھتے سحر سے شام کر دیں لوگ

عمر اشتر

عمر اشتر

نام: عمر اشتر تاریخِ پیدائش: 02 ستمبر 2002ء والد کا نام: زوالفقار احمد دادا کا نام: نذیر حسین مذہب: اِسلام تحصیل و ضلع: سیالکوٹ ملک: پاکستان "تعارفی شعر" شدّتِ غم کو زرا کم تو وہ ہونے دیتی میں اگر رونے لگا تھا مجھے رونے دیتی زیرِ نگرانی مجھے رکھا ہوا ہے اُس نے وہ مجھے اور کسی کا نہیں ہونے دیتی ہجر میں ہوتے ہوئے وصلِ جنوں ڈھونڈتا ہوں کتنا پاگل ہوں اداسی میں سکوں ڈھونڈتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button