میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں کو میرا آداب
قرآن مجید فرقان حمید میں کئی انبیاء علیہم السلام کا ذکر آیا ہے اور کئی سورتیں کئی انبیاء کرام علیہم السلام کے نام پر موجود ہیں لیکن کچھ انبیاء کرام ایسے بھی ہیں جن کا ذکر قرآن میں بہت مختصر انداز میں سامنے آیا ہے لیکن دوسری آسمانی کتابوں اور تاریخ اسلام کی کئی کتابوں میں ان کا ذکر کافی تفصیل کے ساتھ ملتا ہے ان میں سے ایک ہیں حضرت یسع علیہ السلام جو اللہ تبارک وتعالی کے جلیل القدر پیغمبر تھے آپ علیہ السلام حضرت الیاس علیہ السلام کے چچازاد بھائی تھے اور نائب و جانشین بھی تھے اور آپ حضرت الیاس علیہ السلام کے خلیفہ تھےآپ علیہ السلام چھوٹی عمر سے ہی حضرت الیاس علیہ السلام کے ساتھ ساتھ رہتے تھے حضرت الیاس علیہ السلام کے اٹھائے جانے کے بعد حضرت یسع علیہ السلام نبوت کے منصب پر فائز ہوئے ۔اور اللہ رب الکائنات نے بنی اسرائیل کی رہنمائی کے لئیے آپ علیہ السلام کو مبعوث فرمایا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والو
حضرت یسع علیہ السلام کی شخصیت انتہائی پرکشش، پروقار اور بارعب تھی۔ اعلیٰ لباس زیب تن کرتے تھے۔ بال کٹے ہوئے اور سنورے ہوئے رہتے تھے۔ ہاتھ میں عموماً عصا ہوتا تھا۔ طبیعت میں سادگی اور بے نیازی تھی۔ ذریعہ معاش کھیتی باڑی تھا۔ دن بھر کھیتوں میں ہل چلاتے اور راتوں کو عبادت الٰہی میں مصروف رہتے تھے اللہ تعالیٰ نے آپ علیہ السلام کو نبوت کے ساتھ ساتھ بادشاہت بھی عطا کی تھی آپ کا مکمل نام یسع بن اخطوب بن العجوز ہے یسع کے معنی پوشیدہ کے ہیں یعنی وہ شہ جو تلاش کرنے کے باوجود نہ مل سکے اور موضوع کے اعتبار سے جہاں تک قران مجید فرقان حمید کی بات ہے تو یہاں آپ علیہ السلام کا ذکر کم و بیش 2 جگہوں پر آیا ہے سورہ انعام آیت نمبر86 جہاں باری تعالیٰ ارشاد فرماتا
وَإِسْمَاعِيلَ وَالْيَسَعَ وَيُونُسَ وَلُوطًا ۚ وَكُلًّا فَضَّلْنَا عَلَى الْعَالَمِينَ
ترجمعہ کنزالایمان ۔۔ اور اسمعیل اور یسع اور یونس اور لوط کو اور ہم نے ہر ایک کو اس کے وقت میں سب پر فضیلت دی۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والو
حضرت صدر الافاضل سیدمحمدنعیم الدین مرادآبادی علیہ رحمہ نے اس کی تفسیر میں لکھا ہے کہ اللہ تبارک وتعالی نے سورہ انعام کی آیت 82 سے 87 تک اپنے انبیاء کرام علیھم السلام کا ذکر کیا ہے حضرت ابراھیم علیہ السلام کے درجے بلند فرمائے دنیا میں علم و حکمت کے ساتھ اور آخرت میں قرب و ثواب کے ساتھ اور اس آیت سے اس پر سند لائی جاتی ہے کہ انبیاء ملائکہ سے افضل ہیں اللہ تعالیٰ نے یہاں اٹھارہ انبیاء کرام علیھم السّلام کا ذکر فرمایا ہے اور اس ذکر میں ترتیب نہ زمانے کے اعتبار سے ہے نہ فضیلت کے نہ شائع ترتیب کا متقاضی لیکن جس شان سے کہ انبیاء علیہم السلام کے اسماء ذکر فرمائے گئے ہیں اس میں ایک عجیب لطیفہ ہے وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ نے انبیاء کی ہر ایک جماعت کو ایک خاص طرح کی کرامت و فضیلت کے ساتھ ممتاز فرمایا جن انبیاء کرام علیھم السّلام کا یہاں ذکر کیا گیا ان میں حضرت ابراھیم کے بعد حضرت نوح، حضرت اسحاق ، حضرت یعقوب، حضرت داؤد ، حضرت سلیمان، حضرت ایوب، حضرت یوسف ، حضرت موسی، حضرت ہارون، حضرت ذکریا، حضرت یحیی، حضرت عیسی، حضرت الیاس علیھم السلام۔اللہ تعالیٰ نے ان حضرات کے بعد ان انبیاء کا ذکر فرمایاجیسے کہ حضرت اسمعیل ، حضرت یسع، حضرت یونس اور حضرت لوط علیھم السّلام اس شان سے ان انبیاء کا ذکر فرمانے میں ان کی کرامتوں اور خصوصیتوں کا ایک عجیب منظر نظر آتا ہے ۔
قرآن مجید فرقان حمید کی سورہ ص کی آیت نمبر
48 میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتا ہے کہ
وَٱذۡكُرۡ إِسۡمَٰعِيلَ وَٱلۡيَسَعَ وَذَا ٱلۡكِفۡلِۖ وَكُلّٞ مِّنَ ٱلۡأَخۡيَارِ
ترجمعہ کنزالایمان۔۔۔
اور یاد کرو اسمعیل کو اور یسع کو اور ذوالکفل کو اور سب اچھے ہیں یعنی یہ سب نیک لوگوں میں تھے ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں قرآن مجید فرقان حمید میں حضرت یسع علیہ السلام کا ذکر اس سے زیادہ نہیں ملتا لیکن توریت میں آپ علیہ السلام کا ذکر باربار ملتا ہے جہاں آپ علیہ السلام کے معجزات کا بھی ذکر ملتا ہے آپ کے معجزات میں پانی پر چلنا ٫ مردوں کر ژندہ کرنا ٫ اندھوں کو بینا کرنا اور جذام کے مریضوں کو شفا عطا کرنے کا ذکر بار بار ملتا ہے ۔حضرت یسع علیہ السلام کے ان معجزات جن کا ذکر تورات میں بیشمار جگہوں پر آیا ان میں سے چند یہ ہیں ایک دفعہ ایک عورت حضرت الیسع علیہ السلام کی خدمت میں گریہ و زاری کرتی ہوئی آئی۔ اس نے بتایا کہ شوہر کے انتقال کے بعد قرض خواہ قرض ادا نہ کرنے کی صورت میں میرے دونوں بیٹوں کو غلام بنانا چاہتے ہیں۔حضرت یسع علیہ السلام نے فرمایا گھر میں کچھ ہے ؟ عورت نے کہا! ’’ایک پیالہ تیل کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔‘‘آپ نے فرمایا! لے آئو پھر تیل سے بھرے پیالے میں آپ علیہ السلام نے کچھ پڑھ کر پھونکا اور فرمایا ’’پڑوسیوں سے خالی برتن ادھار لے کر ان برتنوں میں تیل انڈیلنا شروع کر دو۔ جب تمام برتن بھر جائیں تو انہیں بیچ کر قرض ادا کر دو اور جو باقی بچے اس سے گزر اوقات کرو۔‘‘
عورت نے حسب ارشاد عمل کیا۔ تیل میں اتنی برکت ہوئی کہ پڑوس کے تمام برتن بھر گئے اور اس نے قرض ادا کر دیا۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح بادشاہ دمشق کا واقعہ بھی بہت مشہور ہے شاہِ ارام (بادشاہ دمشق) کے لشکر کا سردار نعمان ایک عرصے سے برص کے مرض میں مبتلا تھا۔ نعمان کی کنیز نے حضرت یسع علیہ السلام کا تذکرہ کیا۔ اس زمانے میں حضرت یسع السلام سامرید میں تھے۔ نعمان چند لوگوں کے ہمراہ حضرت یسع علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے اپنے دوست سے کہا کہ ’’اس سے کہو کہ وہ دریائے یردن میں سات مرتبہ غوطہ لگائے۔‘‘ نعمان کو آپ کی باتوں کا یقین نہیں آیا اور وہ ناراض ہو کر واپس جانے لگا۔ لیکن اس کے ساتھیوں میں سے کسی نے مشورہ دیا کہ حضرت یسع علیہ السلام کی ہدایت پر عمل کر کے دیکھ لینا چاہئے۔ نعمان نے دریائے یردن میں سات بار غوطہ لگایا۔ جب وہ باہر آیا تو برص (سفید داغ) کا مرض ختم ہو گیا تھا۔ نعمان آپ کی خدمت میں بیش بہا تحائف لے کر حاضر ہوا۔ آپ نے تحائف قبول کرنے سے انکار کر دیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں اسی طرح ایک روز اہل اربجانے حضرت یسع علیہ السلام سے چشمے کے کھارے پانی کی شکایت کی۔ آپ نے فرمایا کہ ایک نئے پیالے میں نمک ڈال کر لے آؤ۔ لوگ پیالے میں نمک ڈال کر لے آئے۔ آپ نے کھارے پانی کے چشمے میں پانی ڈال دیا اور دعا فرمائی۔ چشمے کا پانی شیریں ہو گیا۔یہ سارے معجزات تورات کی کتاب سلاطین 2 میں تحریر ہیں اور ان کے علاوہ بھی کئی معجزات کا ذکر ہے جو ہمیں ملتا ہے۔
مروی ہے کہ جب حضرت یسع علیہ السلام بہت بوڑھے ہوگئے تو ارادہ کیا کہ میں اپنی زندگی میں ہی اپنا خلیفہ مقرر کردوں اور دیکھ لوں کہ وہ کیسے عمل کرتا ہے ۔ لوگوں کو جمع کیا اور کہا کہ تین باتیں جو شخص منظور کرے میں اسے خلافت سونپتا ہوں ۔ دن بھر روزے سے رہے رات بھر قیام کرے اور کبھی بھی غصے نہ ہو ۔ کوئی اور تو کھڑا نہ ہوا ایک شخص جسے لوگ بہت ہلکے درجے کا سمجھتے تھے کھڑا ہوا اور کہنے لگا میں اس شرط کو پوری کردوں گا ۔ آپ نے پوچھا یعنی تو دنوں میں روزے سے رہے گا اور راتوں کو تہجد پڑھتا رہے گا اور غصہ نہ کرے گا ؟ اس نے کہا ہاں ۔ یسع علیہ السلام نے فرمایا اچھا اب کل سہی ۔ دوسرے روز بھی آپ نے اسی طرح مجلس میں عام سوال کیا لیکن اس شخص کے سوا کوئی اور کھڑا نہ ہوا ۔ چنانچہ انہی کو خلیفہ بنا دیا گیا ۔
میرے واجب الاحترام پڑھنے والوں وہ شخص بنی اسرائیل کے ایک نیک اور صالح شخص تھے اور اس کا نام ذوالکفل تھا جو دن میں روزہ رکھتے اور راتوں کو عبادت الٰہی میں وقت صرف کرتےا ور دن میں روزانہ 100 نمازیں پڑھتے تھے حضرت ذوالکفل کا ذکر صرف ایک بار قرآن مجید کی سورہ ص میں آیا ہے ۔اللہ پاک کے نبی حضرت یسع علیہ السّلام کی مبارک سیرت، اوصاف و تذکرہ سے بڑی ہی پیاری خوبیوں کا علم ہوتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ایسے محبوب بندوں کی سیرت کا مطالعہ کریں، ان کے اوصاف کو اپنائیں۔ اپنی محفلوں کو ان کے تذکرہ مبارک سے روشن و خوشبودار بنائیں۔ ان کے ذکر سے رحمت نازل ہوتی ہے۔ ہر طرح کی محبوب روش و پیارے طریقےاللہ پاک کے محبوب انبیائےکرام علیہمُ السّلام میں موجود ہو تے ہیں۔ ان کی مبارک سیرت سے بندے کو ان کا فیض ملتا ہے اور سبق جو ملتا ہے وہ دنیا کے مصائب و آلام کو حل کرنے کا ذریعہ بنتا ہے۔
اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنے خاص اور مقرب بندوں کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اپنے احکامات پر عمل کرنے اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلیہ وسلم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علی وآلیہ وسلم ۔
محمد یوسف برکاتی