- Advertisement -

یہاں چراغ مقابل ہَوا کے بات کریں

سمیر شمس کی اردو غزل

یہاں چراغ مقابل ہَوا کے بات کریں
جنھیں ہے جراتِ اظہار آ کے بات کریں

یہی سلیقہ ہے دنیائے مے کشی کا دوست
حضورِ ساقی سبھی سر جھکا کے بات کریں

جنھیں شعور نہیں بولنے کا آیا ابھی
زباں دراز وہ آگے خدا کے بات کریں

لہو سے جسم کو حدّت اگر ذرا سی مِلے
تَو کیوں نہ دیدۂ و دل خوں بہا کے بات کریں

جنھیں نہ شوقِ شہادت نہ ذوقِ حق گوئی
وہ کیسے سامنے فرما روا کے بات کریں

ہمیں سلیقۂِ آوارگی نہیں آتا
وگرنہ راستے بھی سر جھکا کے بات کریں

مزاجِ شہر سمیرؔ آج تک نہیں بدلا
تمام لوگ ابھی سنگ اٹھا کے بات کریں

سمیرؔ شمس

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سمیر شمس کی اردو غزل