آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریصدیق صائب

یاد ہم دشت نوردوں کی نشانی رکھنا

صدیق صائب کی ایک اردو غزل

یاد ہم دشت نوردوں کی نشانی رکھنا
آبلے پاؤں میں اور آنکھ میں پانی رکھنا

اب تو زندان میں رک رک کے ہوا آتی ہے
سخت مشکل ہے تنفس میں روانی رکھنا

ہر پڑاؤ پہ یاں منزل کا گماں ہوتا ہے
اپنی فطرت میں سدا نقل مکانی رکھنا

سب کہانی نہیں کردار بھی کچھ دیکھتے ہیں
سامنے سب کے نہ تم اپنی کہانی رکھنا

عشق کا بوجھ بھی ہم سر سے اتار آئے ہیں
اپنے بس میں ہی نہیں تھا یہ گرانی رکھنا

صدیق صائب

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button