- Advertisement -

وہ جیسے کوہساروں میں ہوا رستہ بناتی ہے

ایک اردو غزل از صغیر احمد صغیر

وہ جیسے کوہساروں میں ہوا رستہ بناتی ہے
محبت جو بناتی ہے جدا رستہ بناتی ہے

محبت ہارتی کب ہے محبت گر محبت ہو
محبت کے لیے خلقِ خدا رستہ بناتی ہے

حرا و ثور سے ہوتی ہوئی یہ لامکاں پہنچی
تم اب بھی پوچھتے ہو کیا وفا رستہ بناتی ہے

اشارے سے ہی کر دیتی ہے دو ٹکڑوں میں قلزم کو
ہمیں معلوم ہے کیسے دعا رستہ بناتی ہے

صغیر اکثر خیالوں میں مدینے جا نکلتے ہیں
ہمارے واسطے خاکِ شفا رستہ بناتی ہے

صغیر احمد صغیر

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از صغیر احمد صغیر