وہ قلم سے اٹھی نوا لکھے گا
لکھے گا دردِ دل سدا لکھے گا
ہاتھ خالی ہوں جس کے سب لٹا کے
کیا وہ بھی عشق کو بھلا لکھے گا
اسکے ہاتھوں میں ہے مری قسمت
اب نا جانے وہ کیا سے کیا لکھے گا
تھک چکا ہوں ترے دلاسوں سے اب
آرہا ہوں میں اور تو آ لکھے گا
رمز میری طبیب کیا جانے
وہ تو کچھ گولیاں دوا لکھے گا
رندسے پوچھے گا علاجِ غم
وہ تو پھر جامِ میکدہ لکھے گا
ناصر زملؔ