آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریولی اللہ ولی

وہ جو ملتا ہے کچھ فائدہ دیکھ کر

غزل بقلم محمد ولی اللّٰہ ولی

وہ جو ملتا ہے کچھ فائدہ دیکھ کر
مجھ کو اپنا کہے بھی تو کیا دیکھ کر

بعد مرنے کے آنکھیں کھلی رہ گئیں
تاکہ آئے کوئی دَر کھلا دیکھ کر

رُخ سے پردہ ہٹا کر یہ اُس نے کہا
لوگ پاگل ہوئے جانے کیا دیکھ کر

تاکہ اُس کی فضیلت مسلم رہے
چاند چھُپتا ہے کالی گھٹا دیکھ کر

تجھ کو معلوم ہے اے مسیحا مرے
درد بڑھتا ہے اکثر دوا دیکھ کر

وہ جو رکھتے ہیں منزل پہ اپنی نظر
راہ چلتے نہیں فاصلہ دیکھ کر

ہے ستم کیا؟ ستم کی علامت ہے کیا؟
میں نے سمجھا ہے چہرہ ترا دیکھ کر

کیا گزرتی ہے آنکھوں پہ مت پوچھیے
اپنے خوابوں کو لٹتا ہوا دیکھ کر

آئینہ بن گئے ہیں یہ دیر و حرم
در پہ تیرے مِرا سر جھُکا دیکھ کر

دیکھ کر مجھ کو ہنستی ہے دنیا ولیؔ
جیسے پاگل ہنسے آئینہ دیکھ کر

ولی اللہ ولیؔ

ولی اللہ ولیؔ

سوانحی اشاریہ نام : محمد ولی اللہ قلمی نام : ولی اللہ ولی ؔ ولادت : ۷ جنوری ۱۹۶۷ء جائے ولادت : حسن پور وسطی، مہوا، ویشالی، بہار والدکا نام : محمد امین اللہ ابن علی کریم والدہ کا نام : زاہدہ خاتون بنت عبد السعید عرف محمد موسیٰ تلمّذ : ڈاکٹر معراج الحق برقؔ، جناب قیصرؔ صدیقی تعلیم : ایم۔ اے، پری پی ایچ۔ ڈی(فارسی)، جواہر لعل نہرویونیورسٹی، نئی دہلی مشغلہ : ملازمت، فارسی نشریات، آل انڈیا ریڈیو، نئی دہلی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button