- Advertisement -

اٹھ کر مری نظر ترے رُخ پہ ٹھہر گئی

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

اٹھ کر مری نظر ترے رُخ پہ ٹھہر گئی
وہ سیر رنگ و بو کی تمنا کدھر گئی

کچھ اتنا بے ثبات تھا ہر منظر حیات
اک زخم کھا کے آئی جدھر بھی نظر گئی

تیرے بغیر رنگ نہ آیا بہار میں
اک اک کلی کے پاس نسیم سحر گئی

شبنم ہو، کہکشاں ہو، ستارے ہوں، پھول ہوں
جو شے تمہارے سامنے آئی نکھر گئی

ہر چند میرے غم کا مداوا نہ ہو سکا
پھر بھی تری نگاہ بڑا کام کر گئی

وارفتگان شوق کا باقیؔ نہ حال پوچھ
دل سے اٹھی وہ موج کہ سر سے گزر گئی

باقی صدیقی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
باقی صدیقی کی ایک اردو غزل