اردو غزلیاتشاہد ذکیشعر و شاعری

رات سی نیند ہے مہتاب اتارا جائے

شاہد ذکی کی ایک اردو غزل

رات سی نیند ہے مہتاب اتارا جائے
اے خدا مجھ میں زر خواب اتارا جائے

کیا ضروری ہے کہ ناؤ کو بچانے کے لیے
ہر مسافر تہِ گرداب اتارا جائے

روز اترتا ہے سمندر میں سلگتا سورج
کبھی صحرا میں بھی تالاب اتارا جائے

سو چراغوں کے جلانے سے کہیں اچھا ہے
اک ستارہ سرِ محراب اتارا جائے

پتھروں میں بھی کئی پیچ پڑے ہیں شاہدؔ
ان پہ بھی موسم شاداب اتارا جائے

شاہد ذکی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button