اردو غزلیاتحسن عباسیشعر و شاعری

اداس شاموں بجھے دریچوں میں لوٹ آیا

حسن عباسی کی ایک اردو غزل

اداس شاموں بجھے دریچوں میں لوٹ آیا

بچھڑ کے اس سے میں اپنی گلیوں میں لوٹ آیا

چمکتی سڑکوں پہ کوئی میرا نہیں تھا سو میں

ملول پیڑوں اجاڑ رستوں میں لوٹ آیا

خزاں کے آغاز میں یہ اچھا ہوا کہ میں بھی

خود اپنے جیسے فسردہ لوگوں میں لوٹ آیا

حسین یادوں کے چاند کو الوداع کہہ کر

میں اپنے گھر کے اندھیرے کمروں میں لوٹ آیا

میں کھل کے رویا نہیں تھا پچھلے کئی برس سے

حسنؔ وہ سیلاب پھر سے آنکھوں میں لوٹ آیا

حسن عباسی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button