اردو غزلیاتشعر و شاعریعمران عامی

تو بھی مزاق اڑاتا ہے

ایک اردو غزل از عمران عامی

تُو بھی مذاق اُڑاتا ہے اچھا ! فقیر کا
کانوں میں گونجتا رہا جُملہ فقیر کا

اِتنا تُو بادشہ ہے تو پھر سامنے بھی آ
چل ! کاٹ کر دِکھا مجھے رستہ فقیر کا

کہنے لگا فقیر کہ تُو بھی فقیر ہے
مجھ پر ہُوا فقیر کو دھوکہ فقیر کا

آرام سے گزر کہ یہ مردم شناس ہے
کُتوں پہ بھونکتا نہيں’ کُتا فقیر کا

آنکھیں تو بھر گئی ہیں مگر دل بھرا نہيں
خالی پڑا ہے آج بھی کاسہ فقیر کا

مجنوں کو پھر سے مل گئی لیلٰیِ گُم شده
کام آ گیا فقیر کے چِلہ فقیر کا

میں نے فقیر ہونے کا دعویٰ نہيں کیا
جُز اس کے اور کچھ نہيں دعویٰ فقیر کا

عمران عامی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button